پاکستان نے توانائی کے میدان میں ایک خاموش مگر تاریخی انقلاب برپا کر دیا ہے، اور 2024 میں دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن کر ابھرا ہے۔ برطانیہ کے ممتاز توانائی تھنک ٹینک "ایمبر” کی تازہ رپورٹ کے مطابق، پاکستان نے صرف ایک سال کے دوران 17 گیگا واٹ کے سولر پینلز درآمد کیے، جو دنیا بھر کے کسی بھی ملک سے زیادہ ہے۔
یہ بات حیران کن اس لیے بھی ہے کہ یہ کارنامہ نہ تو کسی عالمی سرمایہ کاری، نہ کسی قومی پالیسی، اور نہ ہی کسی منظم حکومتی منصوبے کے تحت ممکن ہوا بلکہ صرف اور صرف پاکستانی عوام، چھوٹے تاجروں، گھریلو صارفین اور کاروباری اداروں کی ذاتی کوششوں کا نتیجہ ہے، جنہوں نے مہنگی، غیر یقینی اور ناقابلِ بھروسا سرکاری بجلی کے مقابلے میں سستی، پائیدار اور خودمختار توانائی کے متبادل کو اپنایا۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ سولر پینلز کی سب سے زیادہ مانگ انہی طبقات کی طرف سے آئی جنہوں نے اپنی چھتوں کو چھوٹے پاور ہاؤسز میں تبدیل کر کے توانائی کا بحران خود حل کرنے کی جانب قدم اٹھایا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2024 میں پاکستان کی سولر درآمدات ملک کی مجموعی بجلی کی طلب کا تقریباً نصف حصہ پوری کرنے کے برابر تھیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر حکومت بھی اس رجحان کو اپنائے اور سہولت دے، تو پاکستان توانائی میں خود کفالت کی راہ پر تیزی سے گامزن ہو سکتا ہے۔