پاکستان کا جنوب مغربی صوبہ بلوچستان، جہاں پہلے ہی ترقیاتی سہولیات کی کمی ہے، اب ایک اور مسئلے کا شکار ہے وہاں ریلوے کا سفر محفوظ نہیں رہا۔
حالیہ دنوں میں سکیورٹی خطرات کے باعث رات کے وقت ٹرینوں کی آمدورفت پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے، جس کے اثرات براہِ راست عام مسافروں پر پڑ رہے ہیں۔
بولان میل ایکسپریس، جو کراچی سے کوئٹہ کے درمیان ہفتے میں دو بار چلتی ہے، سکیورٹی وجوہات کی بنا پر گزشتہ دو ہفتوں میں دوسری مرتبہ اپنے مقررہ روٹ پر مکمل سفر نہ کر سکی۔
ٹرین کو سندھ کے شہر جیکب آباد میں روک کر نہ صرف سفر منسوخ کر دیا گیا بلکہ 150 سے زائد مسافروں کو شدید گرمی میں گھنٹوں اسٹیشن پر بے سروسامانی کے عالم میں انتظار کرنا پڑا۔
ریلوے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ فیصلہ بلوچستان میں جاری سکیورٹی صورتِ حال کے پیشِ نظر لیا گیا۔
خاص طور پر بولان کے پہاڑی علاقے، جو ریلوے ٹریک کا حصہ ہیں، رات کے وقت خطرناک تصور کیے جاتے ہیں۔
ریلوے حکام کے مطابق اگر ٹرین دوپہر کے وقت جیکب آباد سے روانہ ہوتی تو اسے لازماً رات کے وقت انہی حساس علاقوں سے گزرنا پڑتا، جو کہ فی الوقت سکیورٹی حکمت عملی کے منافی ہے۔
اسی تناظر میں، بولان میل کی روانگی کے اوقات کار میں بھی تبدیلی کر دی گئی ہے۔
ٹرین جو پہلے شام سات بجے کراچی سے روانہ ہوتی تھی، اب شام چار بجے روانہ کی جائے گی تاکہ وہ بلوچستان کی حدود میں دن کی روشنی میں داخل ہو سکے۔
یاد رہے کہ مارچ میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے ہولناک حملے کے بعد بلوچستان میں رات کے وقت ٹرین چلانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
حملے میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، جس کے بعد سکیورٹی ادارے، بالخصوص فرنٹیئر کور (ایف سی) نے ریلوے کو ہدایت جاری کی کہ ٹرینیں صرف دن کے وقت سفر کریں۔
ریلوے حکام کے مطابق، جیکب آباد میں ٹرین روکنے کی ہدایت ایف سی کی جانب سے دی گئی تھی۔
تاہم، جب بولان میل جیکب آباد پہنچی تو اس وقت دوپہر 12:45 بج چکے تھے، جبکہ اسے صبح 9 بجے پہنچنا تھا۔
اس تاخیر کے سبب ٹرین آگے کے سفر کے لیے نااہل قرار دی گئی۔
اس غیر متوقع فیصلے نے مسافروں کو سخت پریشان کر دیا۔ متعدد افراد نے جیکب آباد اسٹیشن پر احتجاج بھی کیا۔
ریلوے انتظامیہ نے بعد ازاں کراچی سے جیکب آباد تک کے کرایے کاٹ کر باقی رقم واپس کی، اور کچھ مسافروں کے لیے متبادل سفری سہولیات بھی فراہم کی گئیں۔
ادھر، کوئٹہ ریلوے کنٹرول روم نے بتایا کہ جیکب آباد میں بولان میل کو روکنے کے بعد، کوئٹہ سے نئے انجن اور بوگیاں بھجوا کر 450 سے زائد مسافروں کو کوئٹہ روانہ کیا گیا۔
لیکن یہ انتظام بھی نہ صرف مہنگا تھا بلکہ وقت طلب اور تکلیف دہ بھی ثابت ہوا۔
مسافروں میں بڑھتی ہوئی مایوسی بھی ایک الگ مسئلہ بن چکی ہے۔
کوئٹہ سے کراچی جانے والے مسافر منیر احمد کا کہنا ہے:
دو ہفتوں سے کوئٹہ کراچی شاہراہ بند ہے، اس لیے ہم ٹرین کے ذریعے سفر کرنے پر مجبور ہیں، لیکن اب تو ریلوے پر بھی اعتبار اٹھ گیا ہے۔
ہمیں آدھے راستے میں چھوڑ دیا جاتا ہے جیسے ہماری کوئی اہمیت ہی نہ ہو۔
صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ریلوے حکام نے روانگی کے اوقات کار میں تبدیلی کو واحد حل قرار دیا ہے تاکہ مستقبل میں اس قسم کی تکلیف دہ صورتحال سے بچا جا سکے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے گزشتہ ماہ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا تھا کہ بولان میل کو روزانہ کی بنیاد پر چلایا جائے گا۔
مگر ابھی تک اس اعلان پر کوئی عملدرآمد نہیں ہو سکا، جس سے عوام میں حکومتی وعدوں پر اعتماد مزید کمزور ہوا ہے۔