سعودی وزیر سرمایہ کاری انجینیئر خالد الفالح نے حالیہ دنوں میں مملکت میں سرمایہ کاری کے شعبے میں ہونے والی کامیابیوں پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں میں سعودی عرب میں سرمایہ کاری کی فضا میں نمایاں تبدیلی آئی ہے، جس کی بدولت ملک نے اقتصادی ترقی کی نئی بلندیوں کو چھوا ہے۔
الفالح نے ریاض میں ہیومن کیپبلٹی انیشیٹو کانفرنس کے پینل ڈسکشن کے دوران بتایا کہ سعودی عرب میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں چار گنا اضافہ ہوا ہے، جو ملک کی سرمایہ کاری پالیسیوں کی کامیابی کا غماز ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیرملکی سرمایہ کار کمپنیوں میں ملازمتوں کی تعداد میں 40 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، جو سعودی معیشت کے لیے ایک بہت بڑا کامیاب قدم ہے۔
الفالح نے یہ بھی ذکر کیا کہ حالیہ برسوں میں سعودی عرب میں غیرملکی سرمایہ کاری کی سطح میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، جو سرمایہ کاری کے ماحول میں بہتری کی عکاسی کرتا ہے۔
الفالح نے بتایا کہ بین الاقوامی کمپنیوں کے علاقائی ہیڈکوارٹرز کی تعداد 600 سے تجاوز کر گئی ہے، جو سعودی عرب میں کاروباری مواقع کے بڑھتے ہوئے اشارے ہیں۔
انجینیئر خالد الفالح نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب میں غیرملکی سرمایہ کاری کے لائسنسوں میں 9 سے 10 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، جو ان کمپنیوں کے سعودی مارکیٹ میں بڑھتے ہوئے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام اعدادوشمار سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی اقتصادی طاقت اور عالمی سطح پر اس کی پوزیشن کی تصدیق کرتے ہیں۔
الفالح نے اس موقع پر یہ بھی نشاندہی کی کہ سعودی عرب کی لیبر مارکیٹ کی تیاری اور اس کے ساتھ رفتار کو برقرار رکھنا صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے، بلکہ یہ ایک اجتماعی کوشش ہے جس میں والدین، نوجوان، کمپنیوں اور موجودہ شراکت داروں کی اہم ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے نظام میں بہتری اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
یہ بیان سعودی عرب کے اقتصادی استحکام اور ترقی کی طرف ایک اہم قدم ثابت ہوتا ہے، جس میں غیرملکی سرمایہ کاری کا کردار نہایت اہم ہے۔
الفالح کے مطابق، یہ تمام ترقیاتی اقدامات سعودی عرب کو عالمی سطح پر ایک مضبوط اقتصادی قوت کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔