بنگلہ دیش میں موجودہ عبوری حکومت اور سیاسی جماعتوں کے درمیان کشیدگی دن بہ دن شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔
ملک کی اہم اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے خبردار کیا ہے کہ اگر جلد انتخابات کا اعلان نہ کیا گیا تو ملک بدامنی اور بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کو گزشتہ سال ایک پرزور طلبہ تحریک کے نتیجے میں اقتدار سے محروم ہونا پڑا تھا، جس کے بعد انہیں ملک چھوڑنا پڑا۔
اس سیاسی افراتفری کے بعد، نوبیل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات محمد یونس نے عبوری حکومت کی قیادت سنبھالی۔
انہوں نے اس وقت یہ وعدہ کیا تھا کہ ملک میں شفاف انتخابات اور جمہوری اصلاحات کے نفاذ کے بعد عام انتخابات منعقد کروائے جائیں گے۔
عبوری حکومت کی طرف سے یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئندہ سال جون تک انتخابات کے انعقاد کا امکان ہے، تاہم بی این پی اس تاخیر کو ناقابلِ قبول قرار دے رہی ہے۔
پارٹی کے سیکریٹری جنرل میرزا فخرالاسلام عالمگیر نے بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر انتخابات دسمبر 2025 تک نہ کروائے گئے تو سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہو گا، معیشت کو دھچکا لگے گا اور معاشرتی سطح پر بے چینی پھیل سکتی ہے۔
بی این پی نے عبوری وزیرِاعظم محمد یونس سے ملاقات کر کے اس معاملے پر تفصیلی بات چیت کی، تاہم اس ملاقات کے بعد پارٹی نے واضح کیا کہ وہ نتائج سے مطمئن نہیں ہیں۔
میرزا فخرالاسلام کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے اصلاحاتی ایجنڈے کی مکمل حمایت کی ہے، لیکن اس کی آڑ میں انتخابی عمل کو مزید مؤخر کرنا قابلِ قبول نہیں۔
دوسری طرف حکومت کے ترجمان آصف نذرل کا کہنا ہے کہ عبوری حکومت انتخابات کی راہ میں رکاوٹ نہیں ڈال رہی بلکہ وہ چاہتی ہے کہ چند کلیدی قانونی اور سیاسی اصلاحات مکمل کر لی جائیں تاکہ آئندہ آنے والی حکومت مضبوط بنیادوں پر استوار ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ شیخ حسینہ کے دورِ حکومت میں ہونے والی ہلاکتوں کے مقدمات منطقی انجام تک پہنچانا ضروری ہے۔
ان کے مطابق: اگر ہم مظاہرین کے قتل جیسے اہم معاملات کو نظرانداز کرتے ہوئے جلدی میں انتخابات کرا دیں، تو ہم خود اپنی حکومت کو اور قوم کو کوئی جواب نہیں دے سکیں گے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں کسی بھی قسم کی سیاسی چپقلش یا تاخیر غیر متوقع نتائج کو جنم دے سکتی ہے۔
محمد یونس کی قیادت میں قائم عبوری سیٹ اپ کے لیے ضروری ہے کہ وہ انتخابات کا قابلِ اعتماد شیڈول دے تاکہ عوام اور سیاسی جماعتوں میں پیدا ہونے والی بے یقینی کا خاتمہ ہو۔