حالیہ دنوں میں مشرقِ وسطیٰ میں جاری سفارتی حرکات میں ایک اہم پیشرفت اُس وقت دیکھی گئی جب سعودی عرب کے وزیرِ دفاع، شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز، ایک خصوصی سرکاری مشن پر ایران کے دارالحکومت تہران پہنچے۔
اس دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی روابط کو مزید مضبوط کرنا اور باہمی تعاون کے نئے راستے تلاش کرنا تھا۔
تہران پہنچنے کے بعد شہزادہ خالد نے ایران کی اعلیٰ ترین قیادت سے ملاقاتیں کیں جن میں سب سے اہم ملاقات ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے تھی۔
اس ملاقات کے دوران سعودی وزیر دفاع نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا تحریری پیغام پیش کیا، جس میں ایرانی قیادت کے لیے نیک تمناؤں اور خیرسگالی کا اظہار کیا گیا تھا۔
شہزادہ خالد بن سلمان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے پیغام میں اس ملاقات کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی ایران کے سپریم لیڈر سے ہونے والی گفتگو میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات، علاقائی مسائل اور باہمی دلچسپی کے موضوعات پر تبادلہ خیال ہوا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی قیادت خطے میں امن و استحکام کی خواہاں ہے اور ایران کے ساتھ مثبت اور تعمیری مکالمہ اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی وزیر دفاع کے دورۂ ایران کے دوران مختلف حکومتی و عسکری عہدیداران سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔
ان ملاقاتوں میں خاص طور پر ان امور پر توجہ دی گئی جو دونوں ملکوں کے لیے مشترکہ اہمیت رکھتے ہیں، جیسے سیکیورٹی تعاون، اقتصادی روابط اور خطے میں کشیدگی کم کرنے کے اقدامات۔
یہ دورہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان حالیہ مہینوں میں سفارتی تعلقات بحال ہونے کے بعد مسلسل رابطوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اسی تسلسل میں کچھ روز قبل سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی کے درمیان ٹیلیفون پر رابطہ ہوا تھا، جس میں علاقائی صورت حال اور موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے باہمی حکمتِ عملی پر بات ہوئی۔