یقین، عزم، اور زبان و تہذیب سے محبت—یہ وہ عناصر ہیں جنہوں نے گلگت بلتستان کی حسین وادی ہنزہ سے تعلق رکھنے والے نابینا محقق فضل امین بیگ کو ایک ناقابلِ فراموش کارنامہ سرانجام دینے کی ہمت بخشی۔
گاؤں گلمت کے رہائشی، فضل امین بیگ نے ایک ایسی زبان میں قرآن پاک کا ترجمہ مکمل کیا ہے جو معدومی کے خطرے سے دوچار ہے وخّی زبان۔
یہ ترجمہ نہ صرف ان کی علمی کاوش کا عکاس ہے بلکہ مقامی زبانوں کے تحفظ کی ایک تاریخی کوشش بھی ہے۔
فضل امین بیگ نے، جن کی بینائی ایم فل کی تکمیل کے بعد مکمل طور پر زائل ہو گئی، محض تین ماہ میں قرآن کا وخّی زبان میں ترجمہ مکمل کیا۔
انہوں نے عربی آیات اور اردو ترجمہ کو خصوصی سافٹ ویئر کی مدد سے سماعت کیا اور پھر رومن رسم الخط میں وخّی زبان میں تحریر کیا۔
ان کا تیار کردہ ترجمہ 446 صفحات پر مشتمل ہے اور فی الحال سوفٹ کاپی کی صورت میں موجود ہے، جسے حتمی پروف ریڈنگ کے بعد شائع کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اس عظیم کام کے لیے انہوں نے دن رات ایک کیے، کیونکہ ان کا مقصد محض ترجمہ کرنا نہیں تھا، بلکہ قرآن کی روشنی کو اپنی زبان میں اپنی قوم تک پہنچانا تھا تاکہ نوجوان نسل دین کی اصل روح کو سمجھ سکے۔
فضل امین بیگ وہ شخص ہیں جنہوں نے بینائی کے خاتمے کے بعد بھی ہمت نہیں ہاری۔ لیپ ٹاپ پر ٹائپنگ کے لیے انہوں نے نابینا افراد کے لیے مخصوص سافٹ ویئر استعمال کیا اور ہر دن کئی گھنٹے قرآن سننے اور ترجمہ کرنے میں صرف کیے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس ترجمے کے ذریعے وہ ایمان، زبان اور شناخت کے درمیان رشتہ جوڑنے کی ایک شعوری کوشش کر رہے ہیں۔
ان کی علمی و ادبی صلاحیتیں صرف اسی پر موقوف نہیں۔ وہ دس سے زائد زبانوں پر عبور رکھتے ہیں جن میں عربی، اردو، فارسی، چینی، انگریزی، جرمن، کھوار اور دیگر شامل ہیں۔
علاوہ ازیں، انہوں نے وخّی، اردو اور فارسی میں دو سو سے زائد غزلیں اور نظمیں بھی تخلیق کی ہیں۔
وخّی زبان، جو گلگت بلتستان، چترال اور افغانستان کے کچھ علاقوں میں بولی جاتی ہے، یونیسکو کے مطابق ایک ایسی زبان ہے جو معدوم ہونے کے قریب ہے۔
فضل امین بیگ کی کاوش نہ صرف دینی خدمت ہے بلکہ لسانی ورثے کے تحفظ کی ایک سنجیدہ جدوجہد بھی ہے۔
فضل امین بیگ کا کہنا تھا کہ یہ کارنامہ کسی صلہ یا انعام کے لیے نہیں، بلکہ محض اس لیے انجام دیا گیا کہ ان کی قوم قرآن کے پیغام کو اپنی زبان میں سمجھ سکے۔
ان کے مطابق، جب تک زبانیں زندہ ہیں، قومیں زندہ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ وخّی زبان بھی اپنی شناخت برقرار رکھے۔