پاکستان کی اقتصادی بحالی کی حالیہ کوششوں میں متحدہ عرب امارات ایک نہایت اہم اور قابلِ اعتماد شراکت دار کے طور پر ابھرا ہے۔
جو نہ صرف مالی معاونت فراہم کر رہا ہے بلکہ دوطرفہ اقتصادی تعاون کو بھی کئی گنا وسعت دے چکا ہے۔
پاکستان کے دیرینہ دوست اور خلیجی خطے کی ایک بڑی معاشی قوت یعنی متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان، آج ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان کے دو روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔ان کا یہ دورہ 21 اپریل تک ہے۔
اس دورے کی خاص بات یہ ہے کہ یہ نہ صرف دونوں ممالک کے مضبوط، برادرانہ اور تاریخی تعلقات کا مظہر ہے بلکہ اس بات کا بھی واضح اشارہ ہے کہ پاکستان اور امارات اپنی شراکت داری کو محض سفارتی بیانات سے آگے بڑھا کر عملی تعاون میں بدلنے کے خواہاں ہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق، اماراتی وزیر خارجہ اس دورے کے دوران پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ساتھ ملاقات کریں گے، جس میں باہمی دلچسپی کے تمام اہم شعبہ جات بالخصوص توانائی، تجارت، سرمایہ کاری، علاقائی سلامتی، اور عوامی روابط پر جامع تبادلہ خیال ہوگا۔
شیخ عبداللہ بن زاید النہیان کی ملاقات وزیرِاعظم شہباز شریف سے بھی متوقع ہے، جس میں دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید وسعت دینے کے امکانات پر گفتگو ہوگی۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو ایک نئی جہت دے گا بلکہ بین الاقوامی اور علاقائی امور پر ہم آہنگی بڑھانے میں بھی مددگار ہوگا۔
معاشی میدان میں اگر بات کی جائے تو متحدہ عرب امارات گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان میں 10 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کر چکا ہے، جو اس کی طویل المدتی وابستگی اور اعتماد کا ثبوت ہے۔
چین اور امریکہ کے بعد امارات، پاکستان کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور ساتھ ہی غیر ملکی سرمایہ کاری کا ایک بڑا ذریعہ بھی۔
یہی نہیں، بلکہ حالیہ مہینوں میں دونوں ممالک نے اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے لیے کئی اہم معاہدوں پر بھی دستخط کیے ہیں۔
رواں برس فروری میں ابو ظہبی کے ولی عہد کے دورہ پاکستان کے موقع پر دونوں ممالک کے درمیان مائننگ، ریلوے، بینکاری اور انفراسٹرکچر کے شعبہ جات میں تعاون کے معاہدے طے پائے، جب کہ گزشتہ سال جنوری میں تین ارب ڈالر سے زائد مالیت کے معاہدے ریلوے، اکنامک زونز اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ میں شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے کیے گئے تھے۔
اسلام آباد میں حکومتی و معاشی پالیسی ساز ادارے امارات کو ایک اہم تجارتی حلیف سمجھتے ہیں، بالخصوص اس کی جغرافیائی قربت پاکستان کی برآمدات کے لیے نہایت موزوں ماحول فراہم کرتی ہے۔
کم لاگت میں تجارتی رسائی، اور تجارتی سازوسامان کی تیز تر ترسیل جیسے فوائد پاکستان کو امارات کے ساتھ اپنے معاشی رشتے کو مزید مستحکم بنانے کی ترغیب دیتے ہیں۔
امارات میں مقیم پاکستانی تارکینِ وطن کی تعداد بھی ایک اہم عنصر ہے جو ان تعلقات کو عوامی سطح پر تقویت دیتا ہے۔
اس وقت متحدہ عرب امارات میں 10 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں، جو نہ صرف ملک کی دوسری بڑی تارکین وطن کمیونٹی ہے بلکہ پاکستان کو ترسیلات زر کا بھی ایک بڑا اور مسلسل ذریعہ مہیا کرتی ہے۔