ملک کی مذہبی جماعتوں نے فلسطین میں جاری مظالم کے خلاف بھرپور آواز بلند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ ہفتے لاہور کے تاریخی مقام مینارِ پاکستان پر ایک عظیم الشان جلسے کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔
اس کا مقصد امت مسلمہ کو فلسطینی بھائیوں کی حمایت میں متحد کرنا اور مسلم حکمرانوں کو ان کی ذمہ داریاں یاد دلانا ہے۔
یہ اعلان آج اُس وقت سامنے آیا جب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ لاہور کا دورہ کیا۔ ان کے ہمراہ جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان بھی موجود تھے۔
ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا کہ یہ جلسہ 27 اپریل کو مجلس اتحاد امت کی سرپرستی میں منعقد ہوگا اور اس میں تمام بڑی مذہبی جماعتیں شرکت کریں گی۔
مولانا کا کہنا تھا کہ فلسطین کی موجودہ صورتحال صرف عرب دنیا نہیں بلکہ پوری اسلامی دنیا کے لیے غم اور بے چینی کا سبب ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم بیداری کی مہم شروع کریں تاکہ پوری قوم اور مسلم دنیا کے حکمران فلسطینیوں کے حق میں کوئی مؤثر کردار ادا کر سکیں۔
جلسے کے مقاصد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ محض ایک اجتماع نہیں بلکہ ایک تحریک کا آغاز ہوگا، جس کا مقصد پاکستان کے اندر بھی دینی و سیاسی شعور بیدار کرنا اور قومی معاملات پر مذہبی قیادت کا کردار اجاگر کرنا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے صوبائی مسائل پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے نہری نظام اور معدنی وسائل کے حالیہ تنازعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ قومی مفادات سے جڑے معاملات کو متنازع بنانے کی پرانی روش آج بھی برقرار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی نااہلی اور بدنیتی کی وجہ سے کالا باغ ڈیم کی طرح اب دیگر ترقیاتی منصوبے بھی اختلافات کی نذر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نے معدنیات سے متعلق قانون (مائنز اینڈ منرلز بل) کو مسترد کر دیا ہے کیونکہ اس میں قومی وحدت کی جھلک نظر نہیں آتی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان معاملات پر اتفاق رائے سے فیصلے ہونے چاہئیں تاکہ آئندہ نسلیں ان کا فائدہ اٹھا سکیں۔
ملکی سیاست پر بات کرتے ہوئے مولانا نے واضح کیا کہ وہ کسی بھی شدت پسندی یا انتہاپسندانہ طرز سیاست کے حامی نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تحریک انصاف کے ساتھ ان کی جماعت کے تعلقات میں ماضی میں کافی تناؤ رہا ہے لیکن اب وہ چاہتے ہیں کہ روابط بحال ہوں اور بات چیت کے ذریعے اختلافات ختم کیے جا سکیں۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ تمام ریاستی اداروں کو آئین کے دائرے میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہییں۔
انہوں نے فارم 45 کے معاملے پر بھی زور دیا اور کہا کہ سیاسی قوتوں کو اس پر متفقہ موقف اپنانا چاہیے تاکہ انتخابی عمل شفاف ہو اور عوام کا اعتماد بحال ہو۔
پریس کانفرنس میں دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ قومی و مذہبی ایشوز پر تمام سیاسی جماعتوں کو ایک صفحے پر آنا ہوگا تاکہ ملک کو درپیش چیلنجز کا بہتر حل نکالا جا سکے۔