اسلام آباد: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھارت کی جانب سے پاکستان مخالف اقدامات کے جواب میں سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے بھارتی سفارت کاروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دینے اور 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا۔
سپریم کورٹ بار کے صدر میاں رؤف عطا نے واضح الفاظ میں کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر عائد کیے گئے الزامات بے بنیاد، مضحکہ خیز اور جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی پامالیوں سے توجہ ہٹانے کی مذموم کوشش ہے۔
میاں رؤف عطا نے کہا،
قومی وقار کے تحفظ کے لیے اب سخت اور مؤثر سفارتی ردِعمل ناگزیر ہو چکا ہےانہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان فوری طور پر بھارتی سفارت کاروں کو ملک بدر کرے تاکہ ایک واضح پیغام دیا جا سکے کہ پاکستان کسی بھی الزام تراشی یا دھونس کو برداشت نہیں کرے گا۔یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے بعد بھارت نے نہ صرف پاکستان پر بلاجواز الزامات عائد کیے بلکہ تمام پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں بھارت چھوڑنے کی ہدایت بھی جاری کر دی ہے۔
بھارتی حکومت نے اس حملے کے بعد جذباتی ردعمل میں سندھ طاس معاہدے کو فوری طور پر معطل کرنے کا بھی اعلان کر دیا، جسے ماہرین بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، پہلگام میں فائرنگ کے واقعے میں 26 سیاح ہلاک اور 17 زخمی ہوئے، جن میں تمام ہلاک شدگان مرد تھے۔ یہ مقام کشمیر کا مشہور سیاحتی مرکز ہے جہاں موسم گرما میں ہزاروں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں۔
سفارتی اور سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی ردعمل سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، جب کہ پاکستانی قانونی و انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت کے اس رویے کو "جنگی جنون” اور "حقیقت سے فرار” قرار دے رہی ہیں۔