امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کے ارکان اب اپنے اختیار کو بڑھانے کے لیے سرگرم ہو گئے ہیں، خاص طور پر جب بات حکومت کے بجٹ اور فیصلوں کے اثرات کی ہو۔ روئٹرز کے مطابق، بدھ کے روز ایلون مسک نے اپنی الیکٹرک کار کمپنی ٹیسلا کے منافع میں کمی اور فروخت کے ہونٹوں پر آنے والے سست روی کے بعد اپنی پوزیشن میں تبدیلی کی خبر دی۔ مسک نے اعلان کیا کہ وہ امریکی حکومت میں اپنے کردار کو مزید کم کریں گے، جس کے بعد کابینہ کے ارکان متحرک ہو گئے ہیں اور انہوں نے اپنے اختیارات میں اضافہ کرنے کی کوششیں تیز کر دیں۔
ذرائع کے مطابق، کابینہ کے وزرا اب وفاقی بجٹ سے متعلق زیادہ سے زیادہ فیصلوں پر اپنا اختیار چاہتے ہیں، اور یہ بھی کہ ایلون مسک کے دستخط کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایجنسیوں کے سربراہان اب خود فیصلہ کر سکیں گے کہ کون سی تجاویز پر عمل درآمد کرنا ہے، جس سے ان کا حکومتی اخراجات اور کارکردگی کے حوالے سے کردار مزید مستحکم ہو جائے گا۔
ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (DOGE) کے مقصد میں حکومتی اخراجات میں کمی لانا، بیوروکریسی کے اختیارات کو محدود کرنا اور ریڈ ٹیپ ختم کرنا شامل ہے۔ ٹرمپ نے ایلون مسک کو اس اہم محکمے کی قیادت سونپی تھی، لیکن اب مسک نے کہا ہے کہ وہ ٹیسلا کی توجہ میں کمی کے الزامات کے بعد ہفتے میں صرف ایک یا دو دن ہی DOEG کے لیے وقت دے پائیں گے۔
اس سے قبل مارچ میں صدر ٹرمپ نے اپنی کابینہ کے اجلاس میں ایلون مسک کی حکومتی اخراجات کو کم کرنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا تھا، جس دوران وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مسک پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ یو ایس ایڈ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اسی اجلاس میں ٹرانسپورٹیشن کے وزیر شون ڈفی اور ایلون مسک کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی تھی، جب مسک نے ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی برطرفی کی تجویز پیش کی، جو کہ ٹرانسپورٹیشن ڈیپارٹمنٹ کے لیے پہلے ہی ایک بڑی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔
ایلون مسک نے کہا کہ وہ اب اپنا زیادہ تر وقت ٹیسلا کے کاموں میں صرف کریں گے، مگر انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مکمل طور پر اپنا تعلق ختم نہیں کریں گے۔ ان کی محدود شمولیت کے باوجود، کابینہ کے ارکان ان کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ حکومتی اخراجات اور فیصلوں پر ان کا کنٹرول بڑھے۔