مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز منفی انداز میں اُس وقت ہوا کہ جب اس کا آغاز 1000 پوائنٹس کمی کے ساتھ ہوا اور مارکیٹ میں کاروبار کے چند منٹوں میں انڈیکس میں مزید کمی ریکارڈ کی گئی جو 2500 پوائٹس سے زائد ہو گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی مارکیٹ میں کاروبار کا اختتام 1204 پوائنٹس کمی کے ساتھ ہوا
تجزیہ کار پاکستان اور انڈیا کے درمیان تازہ ترین کشیدگی کو پاکستانی سٹاک ایکسچینج میں مندی کی وجہ قرار دیتے ہیں۔ انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں پہلگام کے سیاحتی مقام پر دہشت گردی کے واقعے میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے بعد انڈین حکومت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کمی لانے کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کے انڈین حکومت کے اعلان کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے جسے سٹاک مارکیٹ تجزیہ کار کاروبار کے لیے منفی قرار دیتے ہیں۔
منیر خانانی سکیورٹیز میں تجزیہ کار جبران سرفراز نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان تناو اور کشیدگی گزشتہ روز شروع ہوئے جس کے بعد جب مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز ہوا تو اس کا نفسیاتی اثر سرمایہ کاروں پر پڑا۔
انھوں نے کہا کہ ’سٹاک مارکیٹ بہت حساس تجارتی فورم ہے جو ایسے واقعات پر فوری طور پر رد عمل دیتا ہے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ممبئی سٹاک ایکسچینج میں بھی آج کاروبار منفی انداز میں شروع ہوا اور پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بھی ایس ہی ہوا۔‘ انھوں نے سرمایہ کاروں کی جانب سے گھبراہٹ میں حصص کی فروخت کی گئی جس کی وجہ سے انڈیکس میں کمی واقع ہوئی۔
جبران سرفراز نے بتایا کہ گزشتہ روز بھی مارکیٹ میں منفی رجحا ن تھا جس میں پہلگام واقعے کا تھوڑا بہت اثر تو تھا لیکن زیادہ منفی اثر آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی موجودہ مالی سال میں صرف 2.6 فیصد جی ڈی پی گروتھ کی پیش گوئی تھی جو بہت کم ہے۔‘
انھوں نے تاہم آج مارکیٹ میں مندی کی وجہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان تناو کی صورتحال کو قرار دیا ہے جو مارکیٹ میں کاروبار پر منفی صورت میں اثر انداز ہوئی۔انھوں نے کہا کہ ’کاروبار میں آغاز پر بہت زیادہ گھبراہٹ میں حصص کی فروخت ہوئی جس کی وجہ سے انڈیکس میں بہت زیادہ کمی ہوئی تاہم پھر مارکیٹ میں تھوڑی سی ریکوری ہوئی تاہم ابھی مارکیٹ میں منفی رجحان برقرار ہے۔