اسلام آباد میں سینیٹ کے اجلاس کے دوران اراکینِ ایوان نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر حالیہ حملہ آور بیانیے اور جارحانہ رویے کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا۔
ایوانِ بالا نے متفقہ طور پر ایک جامع قرارداد منظور کی جس میں بھارت کو واضح پیغام دیا گیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی وقار کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کو مکمل طور پر تیار ہے۔
اس قرارداد میں بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے سے متعلق پاکستان پر عائد کیے گئے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ الزامات بدنیتی پر مبنی ہیں اور ان کا مقصد عالمی برادری کو گمراہ کرنا ہے۔
ایوان نے اس بات پر زور دیا کہ اگر بھارت نے کسی بھی قسم کی مہم جوئی یا اشتعال انگیزی کی کوشش کی، تو پاکستان اسے مؤثر اور بھرپور جواب دے گا۔
نائب وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قرارداد پیش کرتے ہوئے سینیٹ کو بتایا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی باتیں بین الاقوامی معاہدوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ معاہدہ صرف باہمی اتفاقِ رائے سے ہی ختم کیا جا سکتا ہے، اور یکطرفہ طور پر اس میں کوئی ردوبدل ممکن نہیں۔
اسحاق ڈار نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ پانی نہ صرف پاکستان کی زراعت، معیشت اور توانائی کا بنیادی ذریعہ ہے بلکہ یہ 24 کروڑ عوام کی زندگی سے جڑا ہوا مسئلہ ہے۔
انہوں نے اس پہلو پر بھی روشنی ڈالی کہ ماہرین کی پیش گوئیاں مستقبل میں پانی پر جنگوں کے خدشات کی نشاندہی کر رہی ہیں، لہٰذا یہ معاملہ قومی سلامتی سے جُڑا ہوا ہے۔
سینیٹ کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے بھارت کے مقابلے میں زیادہ ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نہ صرف بھارت کے ساتھ تمام تجارتی روابط معطل کیے جا چکے ہیں بلکہ بھارتی فضائی کمپنیوں کے لیے پاکستان کی فضائی حدود بھی بند کر دی گئی ہے۔
یہ اقدامات اس امر کا مظہر ہیں کہ پاکستان نہ صرف سفارتی سطح پر چوکنا ہے بلکہ عملی سطح پر بھی اپنی خودداری کا دفاع کر رہا ہے۔
سینیٹ کی قرارداد اور بحث میں یہ بات ایک مرتبہ پھر واضح ہو گئی کہ پاکستان اپنی سلامتی اور وقار کے تحفظ کے لیے متحد ہے، اور بھارت کی کسی بھی غیر ذمہ دارانہ مہم جوئی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔