اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما علی محمد خان نے ملک میں بڑھتے ہوئے سکیورٹی خدشات اور علاقائی کشیدگی کے تناظر میں حکومت کو اہم تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بانی پی ٹی آئی، وزیراعظم اور تمام سیاسی قائدین ایک ساتھ بیٹھ جائیں اور ایک تصویر سامنے آ جائے، تو بھارت کی پاکستان کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جرأت نہیں ہوگی۔
نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان نے زور دیا کہ قومی اتحاد وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے، اور حکومت کو سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی اعتماد میں لینا ہوگا۔
میں خود جا کر بانی پی ٹی آئی سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں، لیکن حکومت کو پہل کرنی ہو گی۔
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے اور بھارت کی حالیہ کارروائیوں پر تمام جماعتوں کو ایک پیج پر لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب، چین اور روس جیسے دوست ممالک کو بھی اس نازک وقت میں پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔
یہ وقت کھل کر مضبوط فیصلے کرنے کا ہے، ہمیں پاکستانی بن کر جواب دینا ہے، سیاسی طور پر تقسیم ہو کر کوئی جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔
علی محمد خان نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قوم انتظار کر رہی ہے کہ نواز شریف اس موقع پر کیا مؤقف اختیار کرتے ہیں، خاموشی اب کوئی آپشن نہیں۔
علی محمد خان نے اپیل کی کہ سیاست کو وقتی طور پر ایک طرف رکھ کر ملک کے دفاع اور سلامتی کے لیے تمام سیاسی اکائیوں کو کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہونا ہوگا۔ہم بھائی بھائی ہیں، آپس میں اختلاف ہو سکتا ہے، مگر جب ماں پر حملہ ہو تو بھائی کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہوتا ہے۔
علی محمد خان نے بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی کے مبینہ کردار اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان کی جانب سے پاکستان پر کوئی حملہ نہیں کیا گیا۔