ایران کے جنوبی ساحلی علاقے میں واقع مشہور شہید رجائی بندرگاہ ایک بڑے دھماکے اور اس کے نتیجے میں بھڑک اٹھنے والی خوفناک آگ کی لپیٹ میں آ گئی، جس کے نتیجے میں کم از کم چار قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں۔
ایرانی ریسکیو ادارے کے سربراہ بابک محمودی نے اس افسوسناک واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے سرکاری ٹیلی ویژن پر ابتدائی تفصیلات جاری کیں۔
ایرانی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق یہ حادثہ بندر عباس کے قریب واقع شہید رجائی پورٹ پر پیش آیا، جو اسلامی جمہوریہ ایران کے سب سے بڑے کنٹینر ٹرمینلز میں سے ایک ہے۔
یہ بندرگاہ سالانہ تقریباً 80 ملین ٹن سامان کی ترسیل کرتی ہے اور اسے ملک کی بحری تجارت کا مرکزی مرکز تصور کیا جاتا ہے۔
مقامی حکام نے بتایا کہ دھماکہ بندرگاہ کے اس حصے میں پیش آیا جہاں کنٹینرز ذخیرہ کیے گئے تھے۔
ہرمزگان صوبے کے کرائسس مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ مہرداد حسن زادہ کے مطابق، کئی کنٹینرز میں یکے بعد دیگرے دھماکے ہوئے، جس کے بعد آگ نے تیزی سے پورے علاقے کو لپیٹ میں لے لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔
ادھر، ریڈ کریسنٹ سوسائٹی ہرمزگان کے سربراہ مختار صلاحشور نے سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حادثے کے بعد فوری ردعمل کے طور پر چار ریسکیو ٹیموں کو موقع پر بھیجا گیا تاکہ امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائی جا سکے۔
شہید رجائی بندرگاہ، جو تہران سے تقریباً ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، اپنی اسٹریٹجک اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہ خلیج فارس کی آبنائے ہرمز کے نزدیک واقع ہے، جہاں سے دنیا کے تیل کا تقریباً پانچواں حصہ گزرتا ہے۔
حادثے کے نتیجے میں بندرگاہ پر موجود متعدد کنٹینرز کو نقصان پہنچا اور سرکاری ٹی وی پر نشر کی گئی فوٹیج میں سیاہ دھویں کے گھنے بادل آسمان کی جانب اٹھتے دکھائی دیے۔
علاقائی عہدیدار اسماعیل مالکزادہ نے میڈیا کو بتایا کہ فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
اگرچہ دھماکوں کی وجوہات کی تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔