لیسٹر کی معصوم و بہادر بچی وینیلوپ ہوپ ولکنز نے ایک بار پھر دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ وہی بچی، جس کا دل پیدائش کے وقت جسم سے باہر تھا، اب سات برس کی عمر میں ایک اور تاریخ رقم کر چکی ہے۔
گزشتہ ہفتے، لیسٹر رائل انفرمری میں ایسٹ مڈلینڈز کنجینیٹل ہارٹ سینٹر کے ماہرین نے ایک پیچیدہ سرجری کے ذریعے اس کے دل کے گرد قدرتی تحفظ کے لیے ایک خصوصی پنجرہ تخلیق کیا، جس کے لیے وینیلوپ کی اپنی پسلیوں کا استعمال کیا گیا۔ یہ کارنامہ ایک ایسی بہادری کی مثال ہے جو طب کی دنیا میں بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے۔
وینیلوپ کا تعلق برطانیہ کے شہر نوٹنگھم سے ہے۔ وہ ایکٹوپیا کورڈس نامی ایک انتہائی نایاب پیدائشی مرض کا شکار ہیں، جس میں دل سینے سے باہر موجود ہوتا ہے۔
اس بیماری کے باعث زندہ بچنے کے امکانات نہایت کم ہوتے ہیں، اور وینیلوپ کو محض 10 فیصد سے بھی کم بچنے کا موقع دیا گیا تھا۔ تاہم، اپنی حیران کن جدوجہد اور طاقت سے انہوں نے یہ تمام اندازے غلط ثابت کر دیے۔
ان کی والدہ ناؤمی فائنڈلے نے، جو اپنی بیٹی کو خوشیاں بکھیرنے والی بہادر بچی کہتی ہیں، بتایا کہ وینیلوپ آٹسٹک ہیں اور بات چیت نہیں کر سکتیں، لیکن اپنی معصوم مسکراہٹ سے گھر بھر کو روشن رکھتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا:جب وینیلوپ پیدا ہوئی تھی، میں خوفزدہ تھی۔ مگر آج، میں مضبوط ہوں۔ یہ ایک ایسا سفر ہے جس نے ہمیں ناقابل بیان حوصلہ دیا ہے۔
سرجری کے دوران، ماہرین نے وینیلوپ کو بائی پاس مشین پر منتقل کیا تاکہ دل اور پھیپھڑوں کے افعال کو سنبھالا جا سکے۔
ان کے دل کو ایک بار احتیاط سے جلد کی پتلی تہہ سے الگ کیا گیا، جس میں کسی قسم کی شریان کو نقصان پہنچنے کا خطرہ موجود تھا۔
اس کے بعد ان کی پسلیوں کو دونوں جانب سے توڑا گیا تاکہ ان کے دل کے گرد ایک قدرتی حفاظتی ڈھانچہ بنایا جا سکے۔ یہ انتہائی نازک اور خطرناک مرحلہ تھا جسے نو گھنٹے طویل آپریشن کے بعد کامیابی سے مکمل کیا گیا۔
آپریشن کی قیادت کنسلٹنٹ کارڈیوتھوراسک سرجن اکینا اومیجے نے کی، جو وینیلوپ کی پیدائش کے وقت بھی موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سرجری توقعات سے کہیں بہتر رہی۔ جب وینیلوپ کا ایکسرے دیکھا تو وہ واقعی ایک معجزہ لگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب سے زیادہ خوشی انہیں اس وقت ملی جب وینیلوپ کی والدہ نے ایک پیغام بھیجا جس میں لکھا تھا:شکریہ، آپ سب حیرت انگیز ہیں۔
سرجن نتن پٹوردھن، جو ابتدائی علاج کے وقت بھی وینیلوپ کی ٹیم کا حصہ تھے، نے بتایا کہ یہ تجربہ ان کے لیے بھی انتہائی جذباتی تھا کیونکہ برطانیہ میں ایسا کیس پہلے کبھی سامنے نہیں آیا تھا جہاں بچہ زندہ بچا ہو۔
اس کامیاب آپریشن کے بعد وینیلوپ اب بچوں کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیر علاج ہیں اور جلد ہی حفاظتی بریس کے بغیر اپنی زندگی گزارنے کے قابل ہو جائیں گی۔
ماہرین کو امید ہے کہ اس سرجری کے بعد انہیں مستقبل میں مزید کسی بڑے آپریشن کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
مستقبل کے خوابوں کی بات کرتے ہوئے ناؤمی نے کہا کہ اب وہ اپنے بچوں کے ساتھ ایک معمول کی زندگی گزارنے کی منتظر ہیں۔
انہوں نے برطانوی نیشنل ہیلتھ سروس (NHS) کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا:این ایچ ایس نے ہماری بیٹی کو وہ زندگی دی ہے جس کی ہم نے کبھی امید نہیں کی تھی۔‘