پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ہارورڈ یونیورسٹی میں منعقدہ پاکستان کانفرنس 2025 سے خطاب کرتے ہوئے عالمی سرمایہ کاروں، ماہرین، شراکت داروں اور بہترین صلاحیتوں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان کے ترقیاتی سفر، نئے مواقع اور دیرپا تبدیلی کا حصہ بنیں۔
یہ کانفرنس، جو ہر سال امریکہ میں منعقد ہوتی ہے، ہارورڈ یونیورسٹی کے طلبہ اور تحقیقی اداروں کے اشتراک سے منعقد کی جاتی ہے۔
امریکہ میں پاکستانی طلبہ کی جانب سے ترتیب دی جانے والی یہ سب سے بڑی کانفرنس ہے، جس کا مقصد پاکستان کے معاشی، سیاسی اور سماجی مسائل پر سیر حاصل مکالمہ کرنا، عالمی تعاون کو فروغ دینا اور دنیا کو پاکستانی قوم کی صلاحیتوں اور عزم سے آگاہ کرنا ہے۔
اپنے خطاب میں محمد اورنگزیب نے فاصلوں کا خاتمہ اور روشن مستقبل کی تعمیر: پاکستان میں جامع ترقی اور مؤثر حکمرانی کا سفر کے عنوان کے تحت گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی معیشت میں آنے والی مثبت تبدیلیوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آج ایک فیصلہ کن مرحلے پر کھڑا ہے جہاں معیشت نہ صرف بحالی کے عمل سے گزر رہی ہے بلکہ ترقی کی جانب بھی پیش رفت کر رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ جب موجودہ حکومت نے معیشت کی باگ ڈور سنبھالی تو صورتحال نہایت چیلنجنگ تھی؛ جی ڈی پی کی شرح میں نمایاں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر میں گراوٹ اور مالیاتی نظام میں عدم استحکام جیسے مسائل درپیش تھے۔
تاہم، ان کے مطابق اب معیشت کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کر لیا گیا ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے اور ترقی کا پہیہ دوبارہ چل پڑا ہے۔
انہوں نے مختلف اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں 44 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جب کہ آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات میں 24 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
مزید برآں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ موجودہ مالی سال کے اختتام تک ترسیلات زر 38 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ جائیں گی، جو معیشت کے لیے ایک خوش آئند پیش رفت ہو گی۔
محمد اورنگزیب نے ملک پر قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا ہدف ہے کہ درمیانی مدت میں قرضوں کا حجم مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 60 فیصد سے نیچے لایا جائے۔
اس مقصد کے لیے سخت مالیاتی نظم و ضبط، ملکی مالی وسائل میں اضافہ اور جامع ٹیکس اصلاحات کی جائیں گی۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کے نتیجے میں ہر سال جی ڈی پی کے دو فیصد کے مساوی مالی بچت متوقع ہے، جو ملکی معیشت میں استحکام لانے کا باعث بنے گی۔
آخر میں، وزیر خزانہ نے عالمی سرمایہ کاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آج جو تبدیلی کی لہر دوڑ رہی ہے، وہ ناقابل واپسی ہے۔
اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا پاکستان کی صلاحیتوں پر بھروسہ کرے اور اس ابھرتی ہوئی معیشت میں اپنا کردار ادا کرے۔