اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے بھارت کی جانب سے بڑھتی ہوئی دھمکیوں کے تناظر میں حکومت سے قومی سطح پر اتحاد پیدا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر بانی پی ٹی آئی عمران خان کو بھی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شامل کیا جائے۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ حکومت کسی کی بھی ہو، ان کی وفاداری پاکستان کے ساتھ ہے۔
سینیٹر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے پیغام دیا ہے کہ حکومت چاہے کسی کی بھی ہو، ہم پاکستان کے ساتھ ہیں۔ سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو وہ تمام سیاسی جماعتوں کو اے پی سی میں مدعو کرے اور خاص طور پر عمران خان کو بھی شامل کرے۔انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کو اے پی سی سے باہر رکھا گیا تو یہ ثابت ہوجائے گا کہ حکومت اس حساس قومی معاملے پر بھی سیاست کر رہی ہے
ادھر ایبٹ آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہابھارت 1947 سے آج تک پاکستان کو صرف دھمکیاں دیتا اور الزامات لگاتا آیا ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ پوری قوم متحد ہو کر اس کا بھرپور جواب دے۔
بیرسٹر گوہر نے بھارت کے سیکولر ازم کو محض ایک دکھاوا قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے سورماؤں کو ہمیشہ پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ ہونے دینا قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور پوری قوم کو ایک موقف اختیار کرنا ہوگا تاکہ بھارت کے الزامات اور پروپیگنڈے کا موثر جواب دیا جا سکے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق پی ٹی آئی کی حالیہ پیش رفت اس کی سنجیدہ اپوزیشن کے طور پر موجودگی کو ظاہر کرتی ہے، جو قومی سلامتی کے معاملات پر سیاست سے بالاتر ہو کر کھڑی ہونے کا عندیہ دے رہی ہے۔ اس پیش رفت نے حکومت پر بھی دباؤ ڈال دیا ہے کہ وہ واقعی قومی یکجہتی چاہتی ہے یا صرف اقتدار کے کھیل میں مصروف ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان کی سیاسی قیادت قومی مفاد میں اپنے اختلافات بھلا سکے گی؟ موجودہ حالات میں اس سوال کا جواب ملک کے مستقبل اور خطے میں اس کے کردار کا تعین کر سکتا ہے