سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ازراہِ تفنن پوپ بننے کی خواہش کا اظہار سوشل میڈیا پر ایک منفرد اور دلچسپ بحث کا باعث بن گیا۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، یہ غیر متوقع بیان اس وقت سامنے آیا جب ایک صحافی نے ویٹی کن میں آنجہانی پوپ فرانسس کی آخری رسومات کے موقع پر ٹرمپ سے پوچھا کہ وہ اگلے پوپ کے طور پر کس کو دیکھنا چاہیں گے؟ ٹرمپ نے ہنستے ہوئے فوراً کہا: "خود کو!”
ٹرمپ نے مزید مسکرا کر کہا میں پوپ بننا چاہوں گا اور یہی میرا پہلا انتخاب ہوگا، لیکن کچھ دیر بعد خود ہی وضاحت کرتے ہوئے کہا، "دراصل میری کوئی خاص ترجیح نہیں ہے، ہمارے پاس کارڈینلز ہیں جو اس حوالے سے کام کرتے ہیں، تو دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے
حالانکہ امریکہ سے آج تک کوئی پوپ منتخب نہیں ہوا، پھر بھی اس مذاق نے سوشل میڈیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ ٹرمپ کے بیان کے بعد ٹوئٹر (ایکس) پر طنزیہ میمز، دلچسپ تبصرے اور سیاسی تجزیے دیکھنے میں آئے۔ کچھ صارفین نے ان کے بیان کو "نرگسیت” قرار دیا، ایک نے تبصرہ کیا: "اس کو نفسیات میں نارسسٹک پرسنالیٹی ڈس آرڈر کہتے ہیں۔” جبکہ ایک اور صارف نے دفاع کرتے ہوئے لکھا یہ ٹرمپ کا مخصوص انداز ہے، مذاق میں اصل بات چھپا دینا
اس موقع پر صدر ٹرمپ اپنی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ہمراہ ویٹی کن کا دورہ کر رہے تھے اور پوپ کی آخری رسومات میں شرکت کر رہے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پوپ فرانسس اور ٹرمپ کے درمیان تعلقات ہمیشہ تناؤ کا شکار رہے، خاص طور پر مہاجرین کے معاملے پر، جہاں پوپ نے ہمدردی دکھائی اور ٹرمپ نے سخت اقدامات کیے۔
اس وقت 135 کیتھولک کارڈینلز نئے پوپ کے انتخاب کے لیے کانکلیو میں شامل ہونے جا رہے ہیں، لیکن فی الحال یہ واضح نہیں کہ کون امیدوار سب سے مضبوط ہے۔ البتہ، امریکی امیدواروں میں جوزف ٹوبن (نیو جرسی کے آرچ بشپ) کا نام زیرِ غور ضرور ہے۔ سابق صدر کے ایک جملے نے جہاں مسکراہٹیں بکھیر دیں، وہیں ایک نئی بحث بھی چھیڑ دی ہے کیا واقعی سیاست دان مذاق کے پردے میں طاقت کی خواہشات چھپاتے ہیں؟