نئی دہلی/سرینگر:پہلگام میں پیش آنے والے حالیہ مہلک حملے نے نہ صرف وادی کشمیر بلکہ پورے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ تاہم، حیران کن طور پر حملے کے چند ہی گھنٹوں بعد مبینہ حملہ آوروں کے نام اور تصاویر منظرِ عام پر آ جانا، خود بھارت میں ایک نیا سوالیہ نشان بن گیا ہے یہ کیسے ممکن ہوا؟
بھارت کی ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والے شیلیش بھائی کلاٹھیا حملے میں جاں بحق ہونے والوں میں شامل تھے۔ ان کی بیوہ نے بھارتی حکمران جماعت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاآپ کے پاس وی آئی پی قافلے اور کاریں تو ہیں، لیکن وہاں نہ کوئی فوجی تھا نہ ایمبولینس ہم عام لوگ کس کے رحم و کرم پر تھے؟
بھارتی صحافی اور کشمیر امور کی ماہر انورادھا بھسین نے سخت سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ حملہ دنیا کے سب سے زیادہ سکیورٹی والے زون میں ہوا، اور اس کے باوجود حملہ آور بآسانی کارروائی کر کے نکل گئے۔
انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کو جائے وقوعہ پر پہنچنے میں وقت لگا، لیکن حیرت ہے کہ میڈیا اور اداروں کے پاس چند گھنٹوں میں حملہ آوروں کی شناخت اور تصاویر کیسے آگئیں؟ کیا تحقیقات واقعی شفاف ہیں؟
سکیورٹی امور کے ماہر امیتابھ مٹو نے واضح الفاظ میں کہایہ انٹیلی جنس کی سنگین ناکامی ہے۔ حملے جیسے حساس واقعے میں سکیورٹی کی یہ کوتاہی ناقابلِ قبول ہے،ادھر امریکی وزارت خارجہ نے بھارت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ خطے میں کشیدگی کم کرنے اور امن قائم رکھنے کے لیے پاکستان سے تعمیری تعاون کرے۔
پہلگام حملہ صرف ایک سکیورٹی واقعہ نہیں، بلکہ اس نے بھارت کے نظام، انٹیلی جنس نیٹ ورک اور حکومتی ردعمل پر بڑے سوالات اٹھا دیے ہیں۔ اگر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں اتنے حساس علاقے میں ایسا واقعہ ہوتا ہے، اور چند گھنٹوں میں مکمل “اسکرپٹ” بھی سامنے آ جاتا ہے، تو عوام اور تجزیہ کار سوال ضرور کریں گے: کیا سچ چھپایا جا رہا ہے یا پھر سب کچھ پہلے سے طے شدہ تھا؟