تل ابیب: بدھ کے روز جنوبی اسرائیل پر اچانک چھا جانے والے ایک شدید ریت کے طوفان نے نہ صرف نیگیو کے صحرا اور بیر شیبہ شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا بلکہ پورے علاقے کو گھنے کہرے اور نارنجی آسمان میں بدل دیا۔ یہ موسمی قہر ایسے وقت میں آیا جب جنگلات کی بے قابو آگ کے بعد اسرائیل پہلے ہی ایک قدرتی بحران سے دوچار تھا، جس کے باعث ملک کی 77ویں یومِ آزادی کی سرکاری تقریب بھی منسوخ کر دی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، صحرائے نیگیو اور بیر شیبہ اس ریتانی طوفان سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، جہاں حدِ نگاہ صفر کے قریب پہنچ گئی۔ اسرائیلی فوج کے نیگیو بیس تک طوفان کے پہنچنے کے مناظر نے صورتحال کی سنگینی کو واضح کر دیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں اسرائیلی فوجیوں کو شدید ہواؤں کے خلاف دروازے بند کرتے دیکھا جا سکتا ہے، جو انہیں طاقت سے پیچھے دھکیل رہی تھیں۔
ماہرینِ موسمیات نے اس طوفان کی پیشگوئی پہلے ہی کر دی تھی۔ مشہور ماہرِ موسمیات لی یور سدری نے اسرائیلی میڈیا کو بتایا کہ "آج دوپہر ساحلی علاقوں میں 98 سے 100 ڈگری فارن ہائیٹ تک درجہ حرارت پہنچنے کا امکان ہے، جس کے ساتھ تیز ہوائیں اور صحرائی علاقوں میں شدید گرد و غبار کا طوفان بھی متوقع تھا۔”
موسمی شدت نے اسرائیلی حکومت کو مجبور کیا کہ وہ ملک کی سب سے اہم تقریبات میں سے ایک، یومِ آزادی کی لائیو تقریب منسوخ کر دے۔ اس کے بدلے میں، تقریب کا پہلے سے ریکارڈ شدہ ورژن بدھ کی شام اسرائیلی ٹی وی پر نشر کیا گیا۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل یروشلم کے قریب جنگلات میں لگنے والی آگ بھی بے قابو ہو چکی تھی، جس نے اس قدرتی آفت کے اثرات کو مزید گمبھیر بنا دیا۔
یہ غیرمعمولی موسم اسرائیل کے لیے صرف ماحولیاتی چیلنج ہی نہیں بلکہ ایک جذباتی دھچکہ بھی بن کر آیا، کیونکہ قوم یادگاری دن سے جشن کے دن کی طرف بڑھنے کی روایت کو اس بار ریت کے طوفان نے نگل لیا۔