اسلام آباد:پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے بعد باضابطہ سفارتی نوٹس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت خارجہ، آبی وسائل اور قانون کی وزارتوں نے ابتدائی مشاورت مکمل کر لی ہےاور چند روز میں بھارت کو باقاعدہ نوٹس جاری کیا جائے گا۔ اس نوٹس میں بھارت سے معاہدے کی معطلی کی ٹھوس وجوہات طلب کی جائیں گی۔
بھارت نے 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا تھا۔ پاکستان نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت تحقیقات سے گریز کر رہا ہے کیونکہ اسے خوف ہے کہ کچھ اور نہ نکل آئے۔
پاکستان نے بھارت کی یکطرفہ کارروائی کو غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے عالمی فورمز پر بھرپور احتجاج ریکارڈ کروانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، اور اس پر کسی بھی حملے کو جنگی عمل سمجھا جائے گا۔
پاکستان نے بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے، واہگہ بارڈر بند کرنے، اور بھارتی سفارتی عملے کی تعداد کم کرنے جیسے اقدامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت کی آبی جارحیت خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
امریکہ اور اقوام متحدہ نے دونوں ممالک پر کشیدگی کم کرنے اور مذاکرات کی میز پر آنے پر زور دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دونوں رہنماؤں سے الگ الگ بات چیت کی ہے اور کشیدگی کم کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ دوسری جانب، بھارت نے پاکستان پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے سخت جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ پاکستان کی جانب سے بھارت کو باضابطہ نوٹس دینا اس بات کا غماز ہے کہ اسلام آباد اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہا ہے اور عالمی سطح پر اس کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان مزید کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے، جس کے خطے کی سلامتی پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں