کراچی: پاکستان میں سونے کے زیورات اور نیم قیمتی پتھروں کی ایکسپورٹ کے مستقبل پر ایک نیا سوالیہ نشان اٹھ گیا ہے۔ حکومت نے ایس آر او 760/2013 کی معطلی پر غور شروع کر دیا ہے، جس سے ان کی برآمدات میں شدید کمی آنے کا خدشہ ہے۔
ایس آر او 760 کے تحت سونے کے زیورات اور نیم قیمتی پتھروں کی ایکسپورٹ کی ریگولیشن سخت کی گئی تھی، جس نے ایکسپورٹرز کے مطابق 98 فیصد تک ایکسپورٹ میں کمی پیدا کی تھی۔ اس اسکیم کی معطلی سے برآمد کنندگان کو اضافی مشکلات کا سامنا ہو گا، جن میں درآمدی سونے پر ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی ادائیگی بھی شامل ہوگی۔
پاکستانی برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ ایس آر او کی معطلی سے کروڑوں روپے کی ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی ادائیگی کا بوجھ ان پر آ جائے گا، جس سے سونے کے زیورات کی تیاری اور ایکسپورٹ کا عمل تقریباً رک جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس اضافی بوجھ کے باعث عالمی مارکیٹ میں پاکستانی زیورات کا مقابلہ کرنا ناممکن ہو جائے گا۔
اگر کابینہ کے اجلاس میں ایس آر او 760 کی معطلی کی سفارشات منظور ہو گئیں تو پاکستان کی سونے کی صنعت پر ایک بڑا بحران آ سکتا ہے، جس سے نہ صرف ایکسپورٹس بلکہ مقامی صنعت بھی شدید متاثر ہو گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے صنعت کی ترقی اور عالمی سطح پر پاکستانی زیورات کی پوزیشن پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ایکسپورٹرز اور صنعت کاروں کے مطابق، اگر ایس آر او کی معطلی کی جاتی ہے، تو پاکستان کی سونے کے زیورات اور نیم قیمتی پتھروں کی ایکسپورٹ ایک نیا بحران پیدا کر دے گی، جس سے ملک کی معیشت کو بھی بڑا دھچکا پہنچ سکتا ہے۔
پاکستان میں سونے کے زیورات اور نیم قیمتی پتھروں کی ایکسپورٹ کے مستقبل پر سوالیہ نشان قائم ہے۔ ایس آر او 760 کی معطلی سے نہ صرف برآمدات میں کمی کا خطرہ ہے بلکہ پاکستانی صنعت کے لیے عالمی سطح پر مسابقت کی صلاحیت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔