ڈھاکہ، بنگلہ دیش میں 19 سے 21 مئی 2025 تک منعقد ہونے والے ساؤتھ ایشین بازار میں پاکستان کی شرکت کے حوالے سے حال ہی میں ایک اہم ملاقات وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد کے درمیان ہوئی۔
اس وفد کی قیادت ہینا منیب خان نے کی، جو کہ سارک چیمبر ویمن انٹرپرینیورز کونسل (SCWEC) کی چیئرپرسن بھی ہیں۔
اس ملاقات کا مقصد اس بات پر بات چیت کرنا تھا کہ پاکستان اس اہم علاقائی تجارتی ایونٹ میں کیسے مؤثر طور پر شریک ہو سکتا ہے، اور پاکستانی کاروباری افراد، بالخصوص خواتین کاروباریوں کو کس طرح سہولت دی جا سکتی ہے تاکہ وہ اپنی مصنوعات اور خدمات کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرا سکیں۔
ہینا منیب خان نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ اس ایونٹ میں پاکستانی نمائش کنندگان کو سپورٹ فراہم کرے، خاص طور پر سبسڈی والے اسٹالز کی شکل میں تاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری افراد بھی بھرپور انداز میں شرکت کر سکیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ بازار نہ صرف علاقائی تجارت کو فروغ دینے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے بلکہ سارک ممالک کے درمیان کاروباری تعاون، ثقافتی تبادلوں اور خواتین کی معاشی شراکت کو بھی بڑھاوا دینے کا ایک نادر موقع فراہم کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے پلیٹ فارمز چھوٹے کاروباروں کے لیے عالمی مارکیٹ تک رسائی کے لیے سنگ میل ثابت ہو سکتے ہیں اور اس سے پاکستان کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے۔
وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے وفد کی کاوشوں کو سراہا اور اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ حکومت پاکستان اس میں بھرپور تعاون فراہم کرے گی۔
انہوں نے متعلقہ اداروں، خصوصاً ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) کو ہدایات جاری کیں کہ وہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (SOPs) کے تحت تمام ضروری اقدامات فوری طور پر مکمل کریں تاکہ پاکستانی وفد کی شرکت کو مؤثر اور آسان بنایا جا سکے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ علاقائی ہم آہنگی اور معاشی ترقی کے لیے اس قسم کے تجارتی ایونٹس بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ان کے مطابق حکومت پاکستان ایسے تمام اقدامات کی حمایت کرتی ہے جو تجارت، سرمایہ کاری، اور کاروبار میں مواقع پیدا کرتے ہیں، خصوصاً جب وہ جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی مصنوعات کا معیار عالمی سطح پر کسی تعارف کا محتاج نہیں، اور ہمیں ایسے پلیٹ فارمز پر بھرپور شرکت کر کے دنیا کو اپنی صلاحیتوں سے آگاہ کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمیشہ خواتین کاروباری افراد کو ترجیحی بنیادوں پر سپورٹ کیا ہے اور آئندہ بھی ایسے تمام مواقع کو فروغ دیا جائے گا جہاں خواتین کو کاروبار کرنے کے بہتر مواقع میسر آ سکیں۔
اس موقع پر یہ بھی بتایا گیا کہ ساؤتھ ایشین بازار میں سارک ممالک کے کاروباری اداروں، صنعت کاروں اور خواتین کاروباریوں کی ایک بڑی تعداد شرکت کرے گی۔
یہ ایونٹ صرف تجارتی لین دین تک محدود نہیں ہوگا بلکہ اس میں ثقافتی سرگرمیاں، روایتی مصنوعات کی نمائش، اور کاروباری نیٹ ورکنگ کے مواقع بھی شامل ہوں گے، جن سے علاقائی تعلقات میں بہتری آئے گی۔
یہ بھی امکان ظاہر کیا گیا کہ اس ایونٹ کے دوران مختلف ممالک کے درمیان کاروباری معاہدے، اشتراک کی مفاہمتی یادداشتیں، اور مشترکہ منصوبے بھی تشکیل دیے جا سکتے ہیں۔
پاکستانی وفد کے لیے یہ ایک شاندار موقع ہے کہ وہ اپنی مصنوعات کو نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ بین الاقوامی خریداروں کے سامنے پیش کر سکیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جاری پالیسیوں کے مطابق، ایسے علاقائی تجارتی میلوں میں شرکت پاکستان کی اقتصادی سفارت کاری کا حصہ ہے۔
اس سے نہ صرف پاکستانی مصنوعات کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرایا جاتا ہے بلکہ ملک کی نرم طاقت اور ثقافتی وقار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان، جو کہ ملکی سطح پر برآمدات کو فروغ دینے والا مرکزی ادارہ ہے، نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ سارک بازار میں پاکستان کی شرکت کو کامیاب بنانے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے گا۔
TDAP کے افسران پہلے ہی اس ضمن میں رابطے کر رہے ہیں تاکہ پاکستانی نمائش کنندگان کو لاجسٹکس، رجسٹریشن، ویزہ معاونت اور دیگر متعلقہ سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
یاد رہے کہ ایسے ایونٹس میں شرکت نہ صرف معیشت کے لیے مفید ہوتی ہے بلکہ یہ نوجوان کاروباری افراد، خواتین انٹرپرینیورز اور نئے اسٹارٹ اپس کے لیے بھی حوصلہ افزائی کا باعث بنتی ہے۔
پاکستان میں حالیہ برسوں میں چھوٹے کاروباروں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، اور حکومت ان کی بین الاقوامی سطح پر نمائندگی کو ترجیح دے رہی ہے۔
مجموعی طور پر اس ملاقات میں جو امور زیر بحث آئے، وہ اس امر کی عکاسی کرتے ہیں کہ حکومت، کاروباری طبقے اور علاقائی ادارے ایک مشترکہ مقصد کے لیے کام کر رہے ہیں یعنی پاکستان کو جنوبی ایشیا کی ایک متحرک تجارتی قوت بنانا، اور اپنی مصنوعات، خدمات اور ثقافت کو عالمی منظرنامے پر اجاگر کرنا۔
اس پس منظر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ڈھاکہ میں منعقد ہونے والا ساؤتھ ایشین بازار نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، جہاں تجارتی تعاون، ہم آہنگی اور علاقائی ترقی کو نئی جہتیں مل سکتی ہیں۔