وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے دبئی میں پاکستان بزنس کونسل (PBC) کے ایک وفد سے ملاقات کی۔
اس ملاقات کا مقصد پاکستانی کاروباری کمیونٹی کو 2025 تک پاکستان کی معیشت کو ایک ٹریلین ڈالر تک پہنچانے کے لیے اڑان پاکستان منصوبے میں شامل کرنا تھا۔
پروفیسر احسن اقبال نے اس موقع پر یو اے ای میں مقیم پاکستانی بزنس کمیونٹی کو پاکستان کے اقتصادی ترقی کے لیے اپنے کردار کو مزید فعال کرنے کی ترغیب دی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو عالمی سطح پر مستحکم کرنے کے لیے پاکستانی کاروباری افراد کا فعال کردار ضروری ہے اور وہ حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان کی معیشت میں مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔
اس ملاقات میں پاکستان کے سفیر برائے متحدہ عرب امارات فیصل نیاز ترمذی، قونصل جنرل حسین محمد اور دیگر سینئر عہدیداران بھی موجود تھے۔
پروفیسر احسن اقبال نے اپنے طویل عرصے سے پاکستان بزنس کونسل کے ساتھ تعلقات کا ذکر کیا اور کہا کہ وہ 1998 سے اس کمیونٹی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
اس دوران انہوں نے پاکستان کے اقتصادی مسائل اور کاروباری کمیونٹی کی مشکلات کو اجاگر کرنے میں ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا۔
احسن اقبال نے کاروباری افراد کو یاد دلایا کہ یہ وقت پاکستان کے لیے بہت اہم ہے اور ہمیں اپنی معیشت کو عالمی سطح پر ایک طاقتور معیشت بنانے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
احسن اقبال نے پاکستان کی معیشت کی ترقی کے لیے پانچ اہم ستونوں پر تفصیل سے بات کی۔
ان ستونوں میں برآمدات پر مبنی ترقی، ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کی طرف منتقلی، ماحولیاتی پائیداری اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اقدامات، توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور شمولیتی ترقی شامل ہیں۔
وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ ان ستونوں کو اپنانا پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا اور اس کے ذریعے نہ صرف معیشت کو مستحکم کیا جا سکتا ہے بلکہ معاشرتی انصاف اور اخلاقی اصولوں کے مطابق ترقی بھی ممکن ہوگی۔
پروفیسر احسن اقبال نے اس موقع پر یو اے ای میں مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر کو سراہا اور کہا کہ ان ترسیلات زر نے پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنایا ہے۔
تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یو اے ای میں پاکستانی کمیونٹی اسکولوں کی معیار اور سہولتوں کو بہتر بنانا ضروری ہے تاکہ پاکستانی بچوں کو معیاری تعلیم دی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا قدم ہوگا جس سے نہ صرف مقامی پاکستانی کمیونٹی کو فائدہ ہوگا بلکہ پاکستان کی معیشت کو بھی ترقی ملے گی۔
وزیر موصوف نے حکومت کی جانب سے اس اسکولوں کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اس سے یو اے ای میں مقیم پاکستانیوں کے بچوں کو عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ معیاری تعلیم حاصل کرنے سے نوجوانوں کو نہ صرف بہتر روزگار کے مواقع ملیں گے بلکہ یہ پاکستان کی مجموعی ترقی میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
پاکستان بزنس کونسل دبئی کے چیئرمین شبیر مرچنٹ نے اس ملاقات کے لیے وزیر احسن اقبال کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ حکومت کے ساتھ براہ راست بات چیت کا موقع ملنا ایک اہم پیشرفت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کے دوران انہیں حکومت کے اقتصادی ویژن اور پاکستان کی ترقی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں مزید آگاہی حاصل ہوئی ہے۔
شبیر مرچنٹ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی بزنس کمیونٹی کو اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے اور حکومت کے ساتھ مل کر اقتصادی ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے اپنی توانائیاں صرف کرنی چاہئیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ یو اے ای میں مقیم پاکستانی کاروباری افراد کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہے کہ وہ اپنے کاروبار اور سرمایہ کاری کو پاکستان کی معیشت میں شامل کریں اور حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ان اقدامات سے نہ صرف پاکستان کی معیشت کو فائدہ ہوگا بلکہ اس سے پاکستانیوں کی عالمی سطح پر شناخت بھی مضبوط ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کی اقتصادی طاقت کو بڑھانے کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا تعاون بہت ضروری ہے۔
اس ملاقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ یو اے ای میں مقیم پاکستانیوں کو اپنے ملک کی معیشت کی ترقی میں فعال طور پر حصہ لینا چاہیے تاکہ وہ اپنے ملک کی معیشت کو عالمی سطح پر مضبوط بنا سکیں۔
اس ملاقات کے بعد حکومت نے کاروباری کمیونٹی سے درخواست کی کہ وہ پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں اور اڑان پاکستان منصوبے کو کامیاب بنانے کے لیے اپنے تمام وسائل کو بروئے کار لائیں۔
پروفیسر احسن اقبال نے اس ملاقات کے ذریعے پاکستانی کاروباری افراد کو ایک ایسا ویژن دیا جس کے تحت وہ نہ صرف پاکستان کی معیشت کو ترقی دے سکتے ہیں بلکہ اس کے ذریعے عالمی سطح پر پاکستان کی اقتصادی طاقت کو مستحکم بھی کر سکتے ہیں۔
اس ملاقات نے حکومت اور کاروباری کمیونٹی کے درمیان تعاون کے نئے دروازے کھولے ہیں جس سے پاکستان کی معیشت کو فائدہ پہنچے گا اور یہ سب یو اے ای میں مقیم پاکستانیوں کے فعال کردار سے ممکن ہو گا۔