پاکستانی معیشت کو نئی اُمید ملتے ہوئے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں ایک اور بڑی کمی کا اعلان کیا ہے۔ 100 بیسز پوائنٹس یا 1 فیصد کی کمی کے بعد شرح سود 12 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گئی ہے، جو گزشتہ 11 ماہ میں سب سے زیادہ کمی ہے۔ یہ فیصلہ معیشت کی رفتار کو تیز کرنے اور کاروباری سرگرمیوں کو مزید فروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق، اسٹیٹ بینک نے اس فیصلے سے پاکستانی معیشت کو نئی توانائی دینے کی کوشش کی ہے۔ خاص طور پر جب کہ گزشتہ ماہ بھی شرح سود کو 12 فیصد پر برقرار رکھا گیا تھا، اب یہ کمی معیشت کو درپیش مالی مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے اہم قدم ہے۔
یاد رہے کہ 27 جنوری 2025 کو اسٹیٹ بینک نے اگلے دو ماہ کے لیے شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد شرح سود 12 فیصد کی سطح پر آ گئی تھی۔ اس سے پہلے 16 دسمبر 2024 کو اسٹیٹ بینک نے 200 بیسس پوائنٹس کی کمی کرتے ہوئے شرح سود 13 فیصد تک لے آیا تھا۔
جون 2024 سے دسمبر 2024 تک مسلسل چھ بار شرح سود میں کمی کی جا چکی ہے، اور یہ کمی 10 فیصد تک جا پہنچی ہے، جس سے مجموعی طور پر 22 فیصد سے 12 فیصد تک کی کمی دیکھنے کو ملی۔
یہ فیصلہ پاکستان کے عوام، کاروباری افراد اور معیشت کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے خوشخبری ہے، کیونکہ کم شرح سود کا مطلب ہے کہ قرضوں پر کم سود، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی، اور معاشی استحکام کی جانب ایک قدم مزید آگے بڑھنا۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے اس فیصلہ کا مقصد نہ صرف معیشت کو مستحکم کرنا ہے بلکہ عوامی اور کاروباری طبقے کو مالی مشکلات سے نکالنا اور ملک میں مستقبل کی ترقی کو مزید تقویت دینا ہے
اور ملک بھر میں کاروباری سرگرمیاں تیز ہوں گی۔