قومی قیادت نے انٹر سروسز انٹیلی جنس کے ہیڈکوارٹرز کا خصوصی دورہ کیا، جہاں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کے ہمراہ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ، ڈپٹی وزیرا عظم و وزیر خارجہ، وزیر دفاع، تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ ملکی اور عسکری رہنما شامل تھے۔
اس ملاقات کا مقصد حالیہ عرصے میں ہندوستان کے ساتھ پیدا شدہ کشیدگی کے پیشِ نظر مشرقی سرحد پر سکیورٹی کی صورتِ حال کا تفصیلی جائزہ لینا اور آئی ایس آئی کی جانب سے فراہم کردہ خفیہ انٹیلی جنس بریفنگ سے قومی قیادت کو آگاہ کرنا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف جب ہیڈکوارٹرز پہنچے تو آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر ادارے کے سینئر افسران بھی موجود تھے، جنہوں نے ابتدائی تعارفی اجلاس میں ملک کی حالیہ سرحدی صورتِ حال، دشمن کی عسکری نقل و حرکت اور خفیہ معلومات کے جدید ترین جائزوں پر روشنی ڈالی۔
بریفنگ کا آغاز علاقائی سکیورٹی کے عمومی جائزے سے ہوا، جس میں بتایا گیا کہ بھارت نے سرحدی علاقوں میں جارحانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے اور چھوٹی بڑی عسکری کارروائیوں کے ذریعے سرحد پار تناﺅ کی کیفیت پیدا کی جا رہی ہے۔
اسی سلسلے میں آئی ایس آئی نے روایتی خطرات کے ساتھ ساتھ ‘ہائبرڈ وارفیئر’ کے تباہ کن اسلوب پر بھی تفصیلی بریفنگ دی۔ ہائبرڈ جنگی حکمت عملی کے تحت دشمن نے نہ صرف زمینی حملے اور گولہ باری کی تگ و دو کی بلکہ سائبر آپریشنز، اطلاعاتی پروپیگنڈا اور دہشت گرد تنظیموں کی پراکسی سرگرمیوں کے ذریعے غیر روایتی خطرات کو بڑھا دیا ہے۔ قومی قیادت کو بتایا گیا کہ پروکسی نیٹ ورک کے تحت عسکریت پسند عناصر کو مختلف علاقوں میں فعال کر کے سرحد پار دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد پاکستان کے اندرونی استحکام کو کمزور کرنا ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق بریفنگ کے دوران مشرقی سرحد پر تعینات افواج کی تیاریوں کو بھی اجاگر کیا گیا۔
بتایا گیا کہ پاک فوج نے سینکڑوں کلومیٹر سرحد کو مضبوط چوکیوں اور جدید نگرانی کے نظام سے لیس کیا ہے، جبکہ فضائی اور سمندری حدود میں بھی ‘آئی نائنٹی’ نظام کے تحت خطرات پر مسلسل نگاہ رکھی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں، انٹیلی جنس کی جانب سے فراہم کردہ تازہ ترین تصاویر، سیٹلائٹ ڈیٹا اور خفیہ ذرائع سے حاصِل شدہ معلومات نے اس امر کی تصدیق کی کہ دشمن متعدد مقامات پر سکیورٹی لائنیں توڑنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
ملکی قیادت نے حفاظتی انتظامات کو نہایت مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی افواج نہ صرف زمینی محاذ پر بلکہ ہر سطح پر چوکس ہیں اور وہ کسی بھی قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔
آرمی چیف جنرل باجوہ نے وضاحت کی کہ اگر کسی بھی لمحے دشمن نے سرحد عبور کرنے کی کوشش کی تو اسے شکست سے دوچار کرنا پاک فوج کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہماری افواج کے پاس نہایت جدید اور اہم حربی وسائل موجود ہیں، جنہیں کسی بھی صورتِ حال میں فوری طور پر متحرک کیا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایس آئی کی پیشہ ورانہ مہارت اور قومی مفادات کے تحفظ میں ادارے کے کلیدی کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ آئی ایس آئی نے اپنی خفیہ معلومات اور آپریشنل صلاحیتوں کے ذریعے کئی بار قوم کو بڑے خطرات سے آگاہ کیا اور مقامِ عمل سے خطرات کو بروقت ناکام بنایا۔ پوری قوم اپنی بہادر مسلح افواج اور اپنی خفیہ ایجنسی کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “پاک فوج دنیا کی سب سے منظم اور پیشہ ور فورس میں شمار ہوتی ہے اور اسے ہر قسم کے روایتی یا غیر روایتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مکمل لائحہ عمل وضع کرکے آگے بڑھنا چاہیے۔”
اس موقع پر قومی قیادت نے بین الااداراتی تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے افسروں کو ہدایت کی کہ آئی ایس آئی، آئی بی، ملٹری انٹیلی جنس اور سول خفیہ اداروں کے مابین اطلاعات کے تبادلے کو مزید تیز اور مؤثر بنایا جائے تاکہ خطرات کا ہر پہلو پوری باریکی سے زیرِ نظر رہے۔
خصوصی طور پر کہا گیا کہ کوئی بھی خفیہ اطلاع یا معمولی سا سراغ غیر سنگینی کے زمرے میں نہیں ہے۔ ہر نقطہ، ہر اطلاع اور ہر شائبہ قومی سلامتی کے تناظر میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
دورے کے دوران مزید تفصیل سے بتایا گیا کہ آئی ایس آئی نے حالیہ عرصے میں سرحد کے خلاف ہونے والی متعدد کارروائیوں کے سدباب کے لیے خصوصی دستے تشکیل دیے ہیں، جو کسی بھی وقت دشمن کے خلاف حملہ آور ہو سکتے ہیں۔ ان دستوں کو جدید ہتھیار، نگرانی کے جدید کیمرے اور جدید شہاب ثاقب ہوائی دفاعی نظام سے لیس کیا گیا ہے۔
اس ضمن میں بتایا گیا کہ پاک فضائیہ نے بھی اپنے لڑاکا طیاروں کی پہنچ کو بڑھا کر دشمن کے ہر ممکنہ اقدام کا جواب دینے کی بھرپور تیاری کی ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے سکیورٹی کی صورتحال اور دفاعی تیاریوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے قوم سے اپیل کی کہ وہ افواج اور اداروں کے ساتھ پختہ یکجہتی کا مظاہرہ کرے۔ “قوم اور مسلح افواج کے درمیان یہ جذبہ باعثِ فخر ہے کہ ہم سب ایک ہی قومی مفاد کے لیے متحد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوامی حمایت کے بغیر عسکری کامیابیاں ممکن نہیں، لہٰذا ہر فرد کو سرحد کے محافظوں کے حوصلے بلند رکھنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
یہ دورہ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ اس سے دشمن کو ایک واضح پیغام جاتا ہے کہ پاکستان کی قیادت سرحدی صورتحال سے پوری طرح آگاہ ہے اور ہر آپشن کا جائزہ لیے بغیر کوئی فیصلہ نہیں ہوتا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسے مواقع پر یکسوئی اور یکجا ہونا قوم اور اداروں کے لیے اولین ترجیح ہوتی ہے۔
قومی حکمت عملی میں ہائبرڈ وارفیئر کے اضافے نے دفاعی منظرنامے کو مزید پیچیدہ بنایا ہے، مگر پاک فوج اور آئی ایس آئی نے ثابت قدمی سے دشمن کے کثیر الجہتی حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی مشہود سکت کو مزید فروغ دیا ہے۔
آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرز کے اس دورے کے بعد یہ عزم مزید پختہ ہو گیا ہے کہ پاکستان کسی بھی صورتِ حال میں اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ صرف سیکورٹی فورسز ہی نہیں، بلکہ پوری قومی مشینری نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی سرحدی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
پاکستانی عوام کو اس بات کا یقین دلایا گیا کہ ملکی دفاع کا ہر قدم حکمتِ عملی کے تحت اور شفاف انداز میں اُٹھایا جائے گا، اور کسی بھی حملے کا مؤثر جواب دینے کے لیے ریاست پوری قوت سے تیار ہے۔
یہ طویل اور مفصل ملاقات قومی اور فوجی رہنماؤں کے لیے نہ صرف حالات کا جائزہ لینے کا موقع تھی بلکہ آئندہ حکمت عملی وضع کرنے اور دفاعی توانائیوں کو بروئے کار لانے کے ایک نئے مرحلے کا آغاز بھی تھی۔
اس بریفنگ کے اختتام پر وزیراعظم نے دوبارہ اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج اور آئی ایس آئی نے ہمیشہ قومی مفادات کو ترجیح دی ہے؛ اس عزم کے ساتھ ملک بھر میں امن اور سلامتی کو برقرار رکھا جائے گا، اور ہم ہر محاذ پر دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا دیں گے۔
اس مفصل بریفنگ کے بعد قومی قیادت جب ہیڈکوارٹرز سے روانہ ہوئی تو ایک مرتبہ پھر ہر ذمہ دار نے ایک دوسرے کے ہاتھ ملائے اور یکجہتی کے عزم کو دہراتے ہوئے سرحدوں کی حفاظت اور قومی دفاع کے عہد کو نئے عزم کے ساتھ تازہ کیا۔