سوڈان نے باضابطہ طور پر متحدہ عرب امارات کے ساتھ تمام سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے اسے جارح ریاست قرار دے دیا۔ واضح رہے کہ حالیہ کشیدگی کے دوران سوڈان کی سرکاری فوج کی طرف سے امارات اور مصر پر یہ الزامات عائد کیے گئے تھے کہ وہ باغی گروہ کی حمایت کر رہے ہیں۔
سوڈان میں طویل عرصے سے سیاسی اور عسکری چپقلش جاری ہے۔ سرکاری فوج اور نیم سرکاری فوج کے درمیان جاری رسہ کشی میں سرکاری فوج کا کہنا ہے کہ امارات باغی جنرل حمیدتی کو مالی وسائل اور جنگی ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔
اس سے پہلے سرکاری فوج نے مصر پر بھی یہ الزام عائد کر رکھا ہے کہ وہ باغی گروہوں اور دار فور کے لوگوں کو وفاقی حکومت اور سرکاری فوج کے خلاف اُبھار رہا ہے۔
مصر نے اس کا جواب دیتے ہوئے ان الزامات کو بے بنیاد قراد دیا تھا، تاہم اس کے بعد سے مصر کو سوڈانی مصنوعات کی ترسیل روک دی گئی تھی۔ واضح رہے کہ سوڈان سے گندم، مصالحہ جات، دالیں، سبزیاں اور پھل کثیر تعداد میں مصر اور عرب ممالک کو بھیجے جاتے ہیں۔
دولتِ عثمانیہ کے عہد میں ایک طویل عرصے تک تو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے لوگوں کے لیے بھی قالین، غلاف کعبہ ، قربانی کے جانور اور کھانے پینے کی اشیا سوڈان سے لائی جاتی تھیں۔