اسلام آباد / نئی دہلی:جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی پاک بھارت کشیدگی کے دوران برطانیہ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش سامنے آنا ایک خوش آئند اور اہم پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔ دونوں ایٹمی طاقتوں کے مابین خطرناک تنازعے کو ٹالنے کے لیے عالمی برادری کی مداخلت ناگزیر ہوتی جا رہی ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہی وقت ہے امن کا راستہ اپنانے کا۔
نجی ٹی وی کے معروف پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے برطانیہ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کو خطے میں قیام امن کے لیے نادر موقع قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا
جنگ کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہوتی، نہ بھارت کے لیے اور نہ پاکستان کے لیے۔ ہمیں ہر حال میں امن کی طرف بڑھنا چاہیے اور برطانیہ کی ثالثی قبول کر کے ایک نئے باب کا آغاز کرنا چاہیے۔
تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر کشیدگی کو جلد ختم نہ کیا گیا تو خطے میں ایٹمی تصادم کا خدشہ بڑھ سکتا ہے، جس کے اثرات صرف پاکستان اور بھارت تک محدود نہیں رہیں گے، بلکہ پوری دنیا متاثر ہوگی۔
معروف بین الاقوامی امور کے ماہرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ
برطانیہ کی ثالثی محض ایک سفارتی روایت نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں خطے کو تباہی سے بچانے کا راستہ بن سکتی ہے
اقوام متحدہ سمیت مختلف عالمی قوتیں پہلے ہی پاک بھارت کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کر چکی ہیں، اور برطانیہ کا یہ اقدام خطے میں قیامِ امن کی عالمی کوششوں کا تسلسل ہے۔ تاریخ نے ہمیں موقع دیا ہے کہ ہم دشمنی کے بجائے امن کو گلے لگائیں۔ برطانیہ کی ثالثی کی پیشکش کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے، پاکستان اور بھارت کو سنجیدہ مکالمے اور سفارتی رابطے کے ذریعے اپنے عوام کو ایک محفوظ، پُرامن اور خوشحال مستقبل دینا ہوگا