امریکی نوجوان کو پاپ کارن پھیپھڑے‘ کی لاعلاج بیماری لاحق ماہرین کا خبرداربچاؤ ہی بہترین دفاع ہے
ای سگریٹ، جسے تمباکو نوشی کا ’محفوظ متبادل‘ سمجھا جاتا تھا، اب اپنی اصل حقیقت دکھانے لگا ہے، ایک حالیہ ہولناک رپورٹ نے دنیا بھر میں نوجوان صارفین کو چونکا دیا ہے۔ مشہور سائنسی ویب سائٹ ’سائنس الرٹ‘ کے مطابق، امریکہ میں ایک نوجوان کو تین سال تک خفیہ طور پر ویپنگ (ای سگریٹ نوشی) کرنے کے بعد ایک نایاب مگر انتہائی خطرناک مرض پاپ کارن پھیپھڑےجیسے امراض ای سگرییٹس کے مختلف فلیورز سے جنم لے رہے ہیں (Popcorn Lungs) کا سامنا کرنا پڑا اور بدقسمتی سے، یہ بیماری زندگی بھر کا ساتھ بن گئی۔
اس بیماری کا سائنسی نام برونکائیلائٹس اوبلیٹرینز ہے، جو پھیپھڑوں کے سب سے نازک اور چھوٹے ایئر ویز کو متاثر کرتی ہے۔ علامات میں مسلسل کھانسی، گھرگھراہٹ، سانس لینے میں دشواری اور شدید تھکن شامل ہیں۔ اس مرض کا نہ کوئی مکمل علاج ہے اور نہ ہی کوئی مخصوص دوا صرف علامات کا علاج کیا جا سکتا ہے۔
یہ دلچسپ مگر افسوسناک حقیقت ہے کہ اس بیماری کا نام اُس وقت سامنے آیا جب 2000 کی دہائی کے آغاز میں ایک مائیکرو ویو پاپ کارن فیکٹری کے ورکرز میں اسی طرح کے پھیپھڑوں کے مسائل سامنے آئے۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ پاپ کارن کو "مکھن جیسا ذائقہ” دینے والا کیمیکل ڈائیسیٹیل (Diacetyl) اس کا اصل مجرم تھا۔
ای سگریٹس میں شامل کچھ خوش ذائقہ کیمیکلز جیسے ڈائیسیٹیل اور دیگر زہریلے اجزا، جب سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں، تو وہ پھیپھڑوں میں سوزش، داغ، اور مستقل نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ یہ وہی مادے ہیں جو خوشبودار ای سگریٹ کو مزید دلکش بناتے ہیں – لیکن حقیقت میں یہ خاموش قاتل بن سکتے ہیں۔
ای سگریٹ آجکل خاص طور پر نوجوانوں میں فیشن بنتی جا رہی ہے۔ مارکیٹ میں دستیاب ہزاروں خوش ذائقہ ویپنگ پروڈکٹس نوجوانوں کو اپنی طرف کھینچتی ہیں لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ ان رنگ برنگے بخارات کے پیچھے ایک لاعلاج مرض چھپا بیٹھا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاپ کارن پھیپھڑوں جیسی بیماری سےبچاؤ ہی واحد راستہ ہےکیونکہ ایک بار پھیپھڑوں کو نقصان پہنچ جائے، تو واپسی کا کوئی راستہ نہیں رہتا۔یہ خبر صرف ایک فرد کی کہانی نہیں، بلکہ ہزاروں نوجوانوں کے لیے ایک سنجیدہ انتباہ ہے۔ ای سگریٹ کو محفوظ سمجھنے کا فریب ہمیں لاعلاج بیماریوں کے دہانے تک لے جا سکتا ہے۔
وقت آ گیا ہے کہ ہم فیشن کے پیچھے اپنی صحت قربان کرنا بند کریں کیونکہ سانس کی آزادی سے قیمتی کچھ نہیں۔