مکہ مکرمہ : مسجد حرام اور مسجد نبویؐ کے مذہبی امور کی صدارتِ عامہ نے ایک روح پرور اور علمی سنگِ میل عبور کرتے ہوئے مکتبہ الحرم المکی الشریف میں متعدد معیاری علمی و تحقیقی جہات کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ جدید اقدامات نہ صرف علم و تحقیق کے نئے باب کھولنے جا رہے ہیں بلکہ ضیوف الرحمن کے فکری و روحانی تجربے کو بھی بے مثال بنا رہے ہیں۔
حج 1446 ہجری کے بابرکت سیزن کے آغاز کے ساتھ ہی، مکہ مکرمہ کی یہ عظیم لائبریری کثیر الزبانی علمی خدمات کے ذریعے دنیا بھر سے آئے زائرین کے لیے علم کا ایک عالمی مرکز بن چکی ہے۔
یہ ادارہ، جو عالم اسلام کی قدیم ترین اور باوقار لائبریریوں میں شمار ہوتا ہے، اسلامی علوم، نادر مخطوطات اور دینی ذخائر کا خزینہ رکھتا ہے۔ مختلف زبانوں میں دستیاب علمی مواد اور ڈیجیٹل وسائل نہ صرف تحقیقی کام میں آسانی فراہم کرتے ہیں بلکہ بین الاقوامی علمی رابطوں کو بھی مستحکم بناتے ہیں۔
صدارت عامہ کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے اس علمی پیش رفت کو ایک "عالمی تہذیبی منبر” قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مکتبہ الحرم نہ صرف دینی اور فکری روایت کی محافظ ہے بلکہ اسلامی اعتدال، علم دوستی اور ثقافتی ہم آہنگی کا بھی ترجمان ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ لائبریری اب ایک ایسا روحانی و علمی دریچہ بن چکی ہے جو حرمین شریفین کے زائرین کے ایمان کو علم کی روشنی سے منور کرتی ہے۔
ڈاکٹر السدیس نے حج سیزن کے دوران اس لائبریری کے علمی پیغام کو دنیا کی متعدد زبانوں میں فعال کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدارت عامہ کی کوشش ہے کہ یہ تجربہ محض ایک لائبریری تک محدود نہ رہے، بلکہ عالم اسلام کے لیے ایک ثقافتی پل بن جائے جو دلوں کو جوڑتا، ذہنوں کو بیدار کرتا اور روح کو جِلا بخشتا ہے