نئی دہلی کی پریس کانفرنس میں بھارتی فوج کے چہرے بتا رہے تھے کہ سب کچھ ٹھیک نہیں! پاکستان کی زبردست اور ہدف شکن جوابی کارروائی نے بھارت کی عسکری برتری کے تمام دعوے ہوا میں اُڑا دیے۔ خود بھارتی فوجی عہدیداروں نے اعتراف کیا کہ پاکستان کے حملوں سے بھارت کے کئی ایئربیسز اور دفاعی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے اور سب سے بڑی بات، اب وہ مزید کشیدگی سے پیچھے ہٹنے کی بات کر رہے ہیں!
پریس کانفرنس کے دوران بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مصری کے ہمراہ موجود کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ کے چہروں پر پریشانی عیاں تھی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے 26 مختلف مقامات کو میزائل، ڈرون اور جیٹ حملوں سے نشانہ بنایا، جس سے اُدھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور، بھوج اور بھٹنڈہ جیسے اہم ایئر بیسز شدید متاثر ہوئے۔
کرنل صوفیہ قریشی نے تو یہاں تک تسلیم کرلیا کہ پاکستان کے حملوں میں چار فضائی اڈے بری طرح متاثر ہوئے اور ان کے قیمتی عسکری اثاثے اور عملہ بھی زد میں آیا۔
ترجمان بھارتی فوج نے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان نے ہائی اسپیڈ میزائلز اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں پنجاب کے ایئر بیسز سمیت متعدد تنصیبات کو قابلِ ذکر نقصان پہنچا۔ تاہم مکمل تباہی کا اعتراف کرنے سے وہ گریزاں دکھائی دیے۔
پریس کانفرنس کے دوران بھارتی حکام کے انداز میں دفاعی پن اور پریشانی واضح طور پر دیکھی جا سکتی تھی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت اپنی ناکامی کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن زمینی حقائق اور اعترافات سب کچھ بتا رہے ہیں۔
ایک طرف بھارتی فوج نقصان کا اعتراف کر رہی ہے، تو دوسری طرف پاکستان پر شہری آبادی کو نشانہ بنانے اور افغانستان پر حملے جیسے بے بنیاد الزامات دھرائے جا رہے ہیں۔ لیکن اصل خبر یہ ہے: پاکستان نے نہ صرف دشمن کو مؤثر جواب دیا بلکہ یہ بھی واضح کر دیا کہ دفاع میں ہم کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
کیا بھارت واقعی مزید کشیدگی نہیں چاہتا؟ یا یہ صرف وقتی دفاعی حکمتِ عملی ہے؟ وقت بتائے گا، مگر اس بار کھیل پاکستان کے نام رہا۔