اسلام آباد:پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واضح کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کےباوجود پاکستان کی معیشت پر کوئی بڑا مالیاتی دھچکا نہیں لگا، بلکہ یہ اثرات حکومت کے پاس موجود مالی گنجائش کے اندر ہی کامیابی سے منظم کیے جا سکتے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں وزیر خزانہ نے مزید انکشاف کیا کہ پاکستان امریکا سے تجارتی مذاکرات کو جلد حتمی شکل دے گا، جن کے بعد اعلیٰ معیار کی کپاس، سویا بین اور ہائیڈروکاربنز سمیت کئی اہم اشیاء کی درآمد پر غور جاری ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ واشنگٹن نے پاک۔بھارت سیزفائر میں کلیدی کردار ادا کیا۔
انہوں نے حالیہ کشیدگی کو "قلیل اور قابلِ انتظام” قرار دیتے ہوئے کہا کہ دفاعی ضروریات کے لیے درکار وسائل مہیا کیے جائیں گے، تاہم دفاعی بجٹ میں اضافہ ہوگا یا نہیں، اس پر بات کرنا ابھی قبل از وقت ہے۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے بعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے اس کا الزام پاکستان پر دھر دیا، جسے اسلام آباد نے فوری طور پر مسترد کرتے ہوئے غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ تاہم، بھارتی اشتعال انگیزی کے جواب میں پاکستان نے زبردست کارروائی کی۔
پاکستانی افواج نے "آپریشن بنیان مرصوص” کے تحت رات کے اندھیرے میں دشمن کو دندان شکن جواب دیتے ہوئے نہ صرف بھارتی فضائیہ کے 5 جنگی طیارے مار گرائے، بلکہ متعدد بریگیڈ ہیڈکوارٹرز، مہار بٹالینز اور چیک پوسٹس کو نشانہ بنا کر بھارتی افواج کو پسپائی پر مجبور کر دیا۔ رافیل طیاروں کی تباہی اور دشمن کی پوسٹوں پر سفید جھنڈوں کا لہرانا واضح پیغام تھا کہ پاکستان اپنے دفاع میں کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔
10 مئی کو شروع ہونے والے ’آپریشن بنیان مرصوص‘ نے بھارت کے اندر اہم عسکری تنصیبات جیسے کہ ادھم پور، پٹھان کوٹ، براہموس میزائل اسٹوریج اور ایس-400 سسٹم کو نشانہ بنا کر نہ صرف بھارت کو حیران و پریشان کیا، بلکہ جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بھی واضح کر دیا۔
ان پے در پے ناکامیوں کے بعد بالآخر بھارت نے سیزفائر پر آمادگی ظاہر کی، جس کا باضابطہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس جنگ بندی معاہدے کے بعد بھارت اور پاکستان کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہے، کیونکہ "تجارت” اس فیصلے کے پیچھے ایک بڑی قوت تھی۔
دوسری جانب، معیشت کے محاذ پر بھی پاکستان کو بڑی کامیابی ملی ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی اگلی قسط جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے، جو منگل کے روز اسلام آباد پہنچنے والی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان کو موسمیاتی لچک بڑھانے کے لیے 1.4 ارب ڈالر کے اضافی قرض کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
پاکستان کا آئندہ بجٹ، جو جولائی سے لاگو ہوگا، اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ 14 سے 23 مئی تک جاری رہنے والے مذاکرات کی روشنی میں حتمی شکل پا رہا ہے۔ دفاع، معیشت، اور سفارتکاری کے میدانوں میں پاکستان کی پُراعتماد حکمت عملی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ملک داخلی و خارجی چیلنجز سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہے۔