نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدے میں چھیڑ چھاڑ کی، تو پاکستان اسے براہِ راست جنگ کا اقدام تصور کرے گا۔ امریکی میڈیا کو دیے گئے ایک تہلکہ خیز انٹرویو میں اسحاق ڈار نے پاکستان کے دوٹوک مؤقف اور حالیہ دفاعی حکمتِ عملی پر روشنی ڈالی۔
اسحاق ڈار نے انکشاف کیا کہ 10 مئی کو امریکی وزیر خارجہ سیکرٹری روبیو نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے بات کے بعد ان سے رابطہ کیا، جب پاکستان کا آپریشن تقریباً مکمل ہو چکا تھا۔ "ہم نے روبیو کو واضح کر دیا کہ اگر بھارت دوبارہ کارروائی نہیں کرتا تو ہم بھی اپنے ردعمل کو روکنے کے لیے تیار ہیں۔” اس بیان سے نہ صرف پاکستان کے تحمل کا اندازہ ہوتا ہے بلکہ خطے میں امن کے لیے اس کی سنجیدگی بھی ظاہر ہوتی ہے۔
ڈار کے مطابق بھارتی فضائیہ کی حرکتوں کا پاکستان نے 3 دن بعد منہ توڑ جواب دیا۔ڈرون اور میزائل حملوں نے بھارتی عسکری حکمتِ عملی کی کمزوریاں بے نقاب کر دیں۔ "انہیں بخوبی اندازہ ہو گیا کہ انہوں نے بڑی مس کیلکولیشن کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیا میں مستقل کشیدگی کی اصل جڑ مسئلہ کشمیر ہے، جو صرف پاکستان کا مؤقف نہیں بلکہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے۔ صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش خوش آئند ہے اور ہم ہر وقت مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن ایک ہاتھ سے تالی نہیں بج سکتی۔
وزیر خارجہ نے امریکا اور عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ خطے میں ممکنہ جنگ کے خطرات کا ادراک کریں۔ "ہم کسی صورت سندھ طاس معاہدے سے انحراف برداشت نہیں کریں گے۔ اگر پانی کو موڑا گیا یا بند کیا گیا تو ہم اسے جنگ کا اعلان سمجھیں گے۔
یہ بیان نہ صرف بھارت کو واضح پیغام ہے بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہے کہ پانی کے مسائل آنے والے دور کی سب سے بڑی جنگوں کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔ پاکستان نے اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے—اب باری دنیا کی ہے کہ وہ خاموش تماشائی بننے کے بجائے ثالثی کا مؤثر کردار ادا کرے۔