اسلام آباد: پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان ہاٹ لائن کے ذریعے ہونے والی حالیہ بات چیت دونوں ممالک کے درمیان سیزفائر کے بعد تیسری بڑی پیشرفت ہے۔ یہ رابطہ امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی کوششوں سے ممکن ہوا، جنہوں نے دونوں فریقوں پر کشیدگی میں کمی لانے کی زور دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق، دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز نے زمینی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، تاہم اس بات چیت کی تفصیلات ابھی تک عوامی سطح پر منظرِ عام پر نہیں آئیں۔ لیکن دونوں فریقوں نے سابقہ رابطوں (جو پیر کو ہوئے تھے) میں طے پانے والے ’اسٹیٹس کو‘ یعنی موجودہ سیزفائر کی حالت کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری اور ترجمان، سفیر شفقات علی خان نے اس حوالے سے میڈیا کو آج بریفنگ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کے کئی اہم دارالحکومت دونوں ممالک کے درمیان مسلسل رابطے میں ہیں اور کشیدگی کو مزید بڑھانے سے گریز کرنے کی اپیل کر رہے ہیں، تاکہ اعتماد سازی کے اقدامات (CBMs) کے ذریعے باضابطہ اور اعلیٰ سطحی مذاکرات کا آغاز ممکن ہو سکے۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں کئی تجاویز پر غور کیا جا رہا ہے، اور پاکستان کے لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک اور بھارت کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوول کے درمیان ملاقات کی توقع ہے۔ دونوں شخصیات نے پہلے ہی ابتدائی بات چیت کا آغاز کر لیا ہے، اور یہ ملاقات ایک نئی حکمت عملی کی تشکیل کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ اس حکمت عملی سے سیاسی سطح پر "کمپوزٹ ڈائیلاگ” یعنی مربوط مذاکرات کی بحالی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، جیسے کہ ماضی میں اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان سیکریٹری خارجہ سطح پر ہوتا رہا۔
یہ پیشرفت پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتی ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ مسائل کے حل کی طرف قدم بڑھایا جا سکتا ہے۔
سفارتی ذرائع نے مزید بتایا کہ دنیا کے مختلف ممالک دونوں ممالک پر زور دے رہے ہیں کہ وہ کشیدگی کو بڑھانے کی بجائے جلد از جلد بات چیت کے ذریعے مسائل حل کریں، تاکہ ایک پائیدار امن کی جانب قدم بڑھایا جا سکے۔ عالمی طاقتوں کا کہنا ہے کہ اعتماد سازی کے اقدامات کے ذریعے ایک نئی سفارتی فضا قائم کی جا سکتی ہے، جو خطے میں استحکام لانے میں مددگار ثابت ہو۔
اگرچہ ابھی تک اس بات چیت کی تفصیلات منظر عام پر نہیں آئی ہیں، لیکن دونوں ممالک کے درمیان اس نوعیت کی بات چیت کا جاری رہنا ایک مثبت علامت ہے۔ دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی سفارتکاروں کی ملاقات ایک نئے دور کا آغاز ہو سکتی ہے، جس میں دوطرفہ تعلقات میں بہتری اور علاقے میں امن کے قیام کی راہیں ہموار ہو سکتی ہیں۔ یہ خبریں پاکستانی اور بھارتی عوام کے لیے ایک خوش آئند پیشرفت ہیں اور عالمی برادری کے لیے بھی ایک امید کی کرن ہیں کہ شاید طویل عرصے سے جاری تناؤ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا سیاسی دور شروع ہو سکے گا