برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ برطانیہ نے اسرائیلی حکومت کے ساتھ نئے آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات معطل کر دیے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی برطانیہ میں موجود اسرائیلی سفیر تزیپی ہوٹوویلی کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے۔
ایوانِ نمائندگان میں خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم نے موجودہ اسرائیلی حکومت کے ساتھ ایک نئے آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات معطل کر دیے ہیں۔ ہم 2030 کے دوطرفہ روڈ میپ کے تحت ان کے ساتھ تعاون کا جائزہ لیں گے۔
برطانیہ کے ایوان نمائندگان کی اکثریت نے وزیر خارکہ ڈیوڈ لیمی کی تائید کرتے ہوئے اسرائیل کی طرف سے غزہ میں جاری انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے روکنے پر زور دیا ہے۔
غزہ میں لوگوں کی کھانے پینے کی چیزوں سے محرومی، ادویات کی قلت، زخمیوں اور شہیدوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ، ایسے افسوسناک واقعات ہیں جن پر کوئی بھی انسان راضی نہیں ہوسکتا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے ایوانِ نمائندگان سے اپنے خطاب کا آغاز یہ کہتے ہوئے کیا کہ ’غزہ میں خوراک کی کمی اور بھوک کا خطرہ عام شہریوں پر منڈلا رہا ہے۔
تاہم برطانوی وزیر خارجہ اور ایوان نمائندگان نے حماس کے پاس موجود امریکی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی جانوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی جانوں کو بھی شدید خطرہ ہے کیونکہ جنگ ان کے ارد گرد جاری ہے۔
ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی بحران اور تباہی شدت اختیار کر جا رہی ہے۔
انھوں نے غزہ کی موجودہ صورتحال کو انتہائی ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ اسرائیل کو چاہیے کہ وہ معصوم شہریوں تک خواراک جانے کا انتظام کرے، وہاں انسانی المیہ اور بحران بہت سنگین ہوچکا ہے اور یہ ہم سب کا مشترکہ مسئلہ ہے۔