اسلام آباد : وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ مذاکرات کے لیے سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات میں سے کسی ایک مقام کا انتخاب کیا جائے گا، جب کہ ان مذاکرات میں امریکہ کلیدی ثالث کا کردار ادا کرے گا۔
اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ حالیہ جنگ کے بعد پاکستان نے کسی قسم کی جنگ بندی کی درخواست نہیں دی، اگر ایسی کوئی درخواست ہوتی تو عالمی برادری ضرور اس سے آگاہ ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی ملٹری آپریشنز کی سطح پر یہ طے پایا ہے کہ دونوں ممالک کی افواج جنگ سے پہلے والی پوزیشن پر واپس جائیں گی، تاہم اس کا کوئی واضح ٹائم فریم طے نہیں ہوا۔
’جنگ کے دوران اسرائیل نے بھارت کی مدد کی
وزیر اعظم نے انکشاف کیا کہ جنگ کے دوران اسرائیل کے اہلکار بھارت میں موجود تھے اور انہوں نے بھرپور تعاون کیا، تاہم اللہ کے فضل سے پاکستان کو فتح نصیب ہوئی۔ ان کے بقول، جنگ میں پاکستان کی جانب سے جو "جوالفتح” میزائل استعمال ہوا، وہ مکمل طور پر ملکی ساختہ تھا۔
ہم نے بھارت کے 6 طیارے اور جدید دفاعی نظام تباہ کیے۔شہباز شریف نے بتایا کہ بھارت نے پہل کی جس کے بعد پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے 6 جنگی طیارے اور متعدد ڈرون مار گرائے، جبکہ بھارتی ایس یو 400 ایئر ڈیفنس سسٹم کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مزید کارروائی بھی کرسکتے تھے، مگر دانستہ طور پر تحمل کا مظاہرہ کیا تاکہ جنگ کے دائرے کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔
آرمی چیف نے جنگ کو فرنٹ سے لیڈ کیا، فیلڈ مارشل کا خطاب دیا گیا۔وزیر اعظم نے انکشاف کیا کہ رات ڈھائی بجے انہیں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا غصے سے بھرا فون موصول ہوا، جس میں بتایا گیا کہ بھارت حملہ کرنے جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے فوراً فیصلہ کرتے ہوئے کہا: "ہمیں کوئی مسئلہ نہیں، بھارت کو جواب دیں”۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے تمام افواج کی جانب سے جنگ کی قیادت کی، اسی بنا پر انہیں فیلڈ مارشل کا اعزاز دیا گیا۔
چینی ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال، عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کی گئی،وزیر اعظم نے ہنستے ہوئے کہا کہ جنگ میں چینی ٹیکنالوجی کا بھرپور فائدہ اٹھایا گیا، اور اب پاکستان دنیا میں چین کی مارکیٹنگ کنٹری بن چکاہے۔انہوں نےمزیدبتایا کہ ترکی، سعودی عرب، یو اے ای، آذربائیجان اور چین نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔
پسرور چیک پوسٹ پر ہمارے جوانوں نے جانوں کا نذرانہ دے کر دفاع کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ پسرور میں ایک چیک پوسٹ پر دشمن کے شدید حملے کے باوجود ہمارے جوان پیچھے نہیں ہٹے، اگرچہ وہاں ایک سپاہی اور آٹھ شہری شہید ہوئے، لیکن ہمارے بہادر فوجیوں نے آخری دم تک چیک پوسٹ کا دفاع کیا۔
ملکی خوشحالی اور دفاع ساتھ ساتھ چلیں گے،وزیر اعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان نہ صرف دفاعی لحاظ سے مضبوط ہوگا بلکہ معیشت کو بھی استحکام دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو بھرپور جواب دے کر اس کا غرور توڑ دیا گیا، اور اب پاکستان امن چاہتا ہے، لیکن اپنی خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا