بھارت کی آبی جارحیت نے خطرناک رخ اختیار کر لیا ہے، جب کشن گنگا ڈیم سے دریائے نیلم کا پانی روک دیا گیا، جس سے پاکستان میں پانی کی قلت مزید گہری ہو گئی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق، دریا میں پانی کا بہاؤ معمول سے 40 فیصد تک کم ہو چکا ہے، جس سے نہ صرف ماحولیات بلکہ زراعت بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی بھارت، جو حالیہ کشیدگی کے دوران دریاؤں کو بہانے کا بہانہ بنا رہا تھا، اب نہ صرف دریائے چناب کو بیاس اور راوی سے جوڑنے کے منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھا رہا ہے بلکہ آبی دہشتگردی کی نئی مثال قائم کر رہا ہے۔
یہ سارا سلسلہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے کے بعد شروع ہوا، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے بھارت نے 23 اپریل کو سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی دھمکی دے ڈالی۔
اس بھارتی اقدام کے بعد چین نے فوری ردعمل دیتے ہوئے پاکستان کے مہمند ڈیم منصوبے کو اسٹرٹیجک درجہ دے کر اس کی تعمیراتی سرگرمیوں کو تیز کر دیا ہے۔
پاکستان کے لیے یہ نہ صرف ماحولیاتی بلکہ قومی سلامتی کا مسئلہ بن چکا ہے۔ بھارت کا پانی کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنا خطے میں کشیدگی کو نئی بلندیوں پر لے جا رہا ہے، جس کے خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں۔