واشنگٹن / نئی دہلی : امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر خبروں کی سرخیوں میں جگہ بنا لی، جب انہوں نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میری کوششوں سے ممکن ہوئی۔ تاہم بھارت نے فوری طور پر ان دعووں کو "بے بنیاد اور خودساختہ” قرار دے دیا ہے۔
ٹرمپ، جو ہمیشہ غیر روایتی بیانات اور خود ستائشی انداز کے لیے مشہور رہے ہیں، نے جنوبی افریقا کے صدر سیرل رامافوسا سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا میں نے پاکستان اور بھارت سے کہا کہ یہ تم لوگ کیا کر رہے ہو؟ مسئلہ بڑھتا جا رہا تھا، تو میں نے انہیں روکا۔
ٹرمپ نے پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لوگ بہترین ہیں اور اس کے رہنما عظیم ہیں، انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی اپنا دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا دونوں ممالک کے ساتھ بڑے معاہدے کر رہا ہے۔
تاہم ان بیانات نے بھارت میں سیاسی گرمی پیدا کر دی۔ بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے پیر کو پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ٹرمپ کے دعوے کو صاف الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت جنگ بندی مکمل طور پر دو طرفہ فیصلہ تھا۔ امریکا کا اس میں کوئی کردار نہیں۔ ٹرمپ نے ہم سے اجازت نہیں لی، وہ صرف خود کو مرکز توجہ بنانے کے لیے سامنے آئے۔
یاد رہے، 10 مئی کو ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر اعلان کیا تھا کہ پاکستان اور بھارت جنگ بندی پر متفق ہو گئے ہیں، جسے بعد ازاں کئی بین الاقوامی میڈیا اداروں نے رپورٹ کیا۔ تاہم بھارت کی جانب سے فوری طور پر اس دعوے کی تردید سامنے آگئی۔
سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے اس طرح کے بیانات 2024 کے صدارتی انتخابات کی انتخابی مہم سے جڑے ہو سکتے ہیں، جہاں وہ اپنی سابقہ صدارت کے کامیاب کارنامےگنوارہے ہیں۔
کیا واقعی ٹرمپ نے جنگ بندی کرائی؟ یا یہ صرف ایک اور سیاسی بیانیہ ہے؟
جو بھی ہو، ایک بات طے ہے ٹرمپ کی زبان سے نکلا ہر لفظ عالمی سیاست میں ہلچل ضرور پیدا کر دیتا ہے۔