پاکستان نے اسلام آباد میں کام کرنے والے بھارتی عہدیدار کو سخت نا پسند کرتے ہوئے 24 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔بھارتی کارکن ہائی کمیشن کے عہدے پر فائز تھا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بھارت کے اس رد عمل کا نتیجہ ہے جس میں انہوں نے پاکستانی سفارت کار کو بے دخل کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے۔ پاکستانی قوم ہمیشہ سے امن چاہتی ہے۔ہمارے ملک میں رہنے والی اقلیتوں کو اُن کے جائز حقوق دیئے جاتے ہیں اور دوسری ریاستوں سے اُمید بھی یہی لگائی جاتی ہے کہ شہریوں کواُن کر حقوق دیئے جائیں تاکہ ملک میں امن اور سلامتی قائم رہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان نے بھارتی ہائی کمیشن کے عہدے دار کو نا پسندیدہ قرار دیتے ہوئے اسے ملک چھوڑنے کا فیصلہ سنا دیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہےکہ اس کاروائی سے پہلے بھارتی ناظم الامور کو وزارت خارجہ بلا کر آگاہ کیا گیاتھا۔اور بھارت کو بھی باور کرایا گیا کہ پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے ۔ پاکستان میں رہنے والوں کے لیے قوانین نافذ ہیں، قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اور پاکستان کے سفارتی قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے کو حکومت پاکستان ہرگز معاف
نہیں کرے گی۔
بھارت نے قبل ازیں 13 مئی کو پاکستانی سفارت کار کو نا پسند قرار دیرتے ہوئے ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے بھی بھارتی ہائی کمیشن کے عہدے دار کو بھی نا پسندیدگی کا نشانہ بناتے ہوئے ملک چھوڑنے کا فیصلہ سنایا۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کے پاکستان نے بھارتی حکومت کو اس کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔
سفارت کار کو اس وقت نکالا گیا جب بدھ کے روز پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ایک علاقے خضدار میں آرمی پبلک سکول کی ایک بس میں دھماکے کا واقعہ پیش آیا۔ اس واقعہ میں چار بچوں سمیت چھ اموات ہوئیں ،جس کا الزام پاکستان نے نئی دہلی پر لگایا۔