خضدار میں اسکول بس پر ہونے والے بہیمانہ دہشت گرد حملے نے جہاں قوم کو سوگوار کیا، وہیں عالمی ضمیر کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس المناک واقعے کی نہ صرف شدید ترین الفاظ میں مذمت کی بلکہ عالمی برادری کو انصاف کی دہلیز تک پہنچانے کے لیے متحد ہونے کا پیغام بھی دیا۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق، سلامتی کونسل کے ارکان نے اس حملے کو "بزدلانہ اور سنگدلانہ دہشت گردی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے گھناؤنے افعال دنیا کے امن و امان کے لیے ناقابلِ برداشت خطرہ ہیں۔ اس المناک سانحے میں 6 پاکستانی شہید ہوئے جن میں 4 معصوم طلبہ بھی شامل ہیں، جب کہ 53 افراد زخمی ہوئے اور ان میں 39 ننھے پھول اسکول جانے والے بچے تھے۔
اقوام متحدہ کے جاری کردہ اعلامیے میں متاثرہ خاندانوں، حکومتِ پاکستان اور پوری قوم سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتیابی کی خواہش کی گئی۔ اعلامیے میں دو ٹوک انداز میں کہا گیا کہ دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں، چاہے وہ کسی بھی مقصد، مقام، وقت یا شخصیت کے تحت ہو۔
سلامتی کونسل نے عالمی برادری کو یاد دہانی کرائی کہ دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں، مالی مدد گاروں اور سرپرستوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا عالمی ذمے داری ہے۔ تمام ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے تحت پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔
یہ اعلامیہ صرف ایک مذمتی بیان نہیں، بلکہ دنیا بھر کے امن پسندوں کے لیے ایک پیغام ہے کہ جب بات معصوم جانوں کی ہو، جب اسکول جانے والے بچوں کا خون بہے، تو خاموشی جرم ہے، اور انصاف ایک عالمی فریضہ
اب سوال یہ ہے کہ کیا دنیا اپنے وعدے پر قائم رہے گی؟ کیا انسانیت کی یہ پکار دہشت کے ایوانوں تک گونجے گی؟
جواب وقت دے گا، مگر پاکستان کی سرزمین پر بہنے والا معصوم خون آج عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ چکا ہے۔