یوریکو کوئیکے، جو ٹوکیو کی تین بار منتخب ہونے والی پہلی خاتون گورنر ہیں، نے سعودی عرب میں خواتین کی ترقی پر روشنی ڈالتے ہوئے حالیہ دورے میں مشاہدہ کیا کہ مملکت میں حیران کن اور مثبت تبدیلیاں رونما ہو چکی ہیں، جو چند سال قبل تک ممکن نظر نہیں آتی تھیں۔ وہ ریاض میں منعقدہ ایک عالمی اجلاس "فورچون میگزین کی انتہائی طاقتور خواتین کی سمٹ” سے خطاب کر رہی تھیں۔
اپنے خطاب میں انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ سعودی وژن 2030 نہ صرف مملکت کی اقتصادی اور سماجی بنیادوں کو تبدیل کر رہا ہے بلکہ اس نے ہر طبقے کے لیے زندگی کو زیادہ سہولت بخش بنا دیا ہے۔
اُن کے بقول اب سعودی عرب میں خواتین کو نہ صرف اکیلے سفر کرنے کی آزادی حاصل ہے بلکہ وہ بغیر کسی مرد سرپرست کے گاڑی بھی چلا سکتی ہیں، جو کہ ایک بڑی پیشرفت ہے۔
یوریکو کوئیکے جو اس سے قبل تین بار سعودی عرب آ چکی ہیں، انہوں نے اس بار کے دورے کو خاص طور پر متاثرکن قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی معاشرے میں خواتین کی شمولیت اب عملی شکل اختیار کر چکی ہے اور یہ تبدیلی صرف اعداد و شمار میں نہیں بلکہ روزمرہ کی زندگی میں بھی واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔
انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ "میری سب سے بڑی خواہش یہ ہے کہ دنیا بھر کی خواتین کو اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل ہو۔” انہوں نے جاپان میں اپنے ایجنڈے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے لیے مفت طبی سہولیات، سکولوں میں مفت کھانے اور ٹیوشن فیس کی معافی جیسے اقدامات اُن کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین کی فلاح و بہبود صرف بڑے شہروں تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ دیہی علاقوں تک اس کا دائرہ وسیع ہونا چاہیے تاکہ ہر طبقے کو برابر کے مواقع میسر آئیں۔
یوریکو کوئیکے نے دنیا بھر کی خواتین میئرز اور گورنرز کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لیے ایک نیٹ ورک کا آغاز کیا، جو ان کے بقول اب تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔ "جب ہم نے اس نیٹ ورک کی بنیاد رکھی تو صرف 39 خواتین میئرز یا گورنر تھیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ خواتین کو قیادت میں آنے کے لیے انتظار کیوں کرنا پڑے؟”
اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے زور دیا کہ دنیا کو درپیش موجودہ افراتفری کے ماحول میں خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے خوابوں کا تعاقب کرتے ہوئے ہر رکاوٹ کا دلیری سے سامنا کریں اور کسی بھی رکاوٹ کو کامیابی کی راہ میں نہ آنے دیں۔
اس سال کے فورچون سمٹ کا موضوع تھا: "کاروبار کے لیے ایک نیا دور، عالمی خوشحالی میں شراکت”، جس میں مختلف ممالک کی نمایاں خواتین رہنماؤں اور پالیسی سازوں نے شرکت کی۔
ان میں نائیجیریا کی سابق وزیر قانون ابیاگیلی اوبی، سعودی شوریٰ کونسل کی معاون اسپیکر ڈاکٹر حنان الاحمدی، اور سعودی وزارت معیشت و منصوبہ بندی میں علاقائی ترقی کی ذمہ دار فرح اسماعیل بھی شامل تھیں۔
یہ اجلاس عالمی سطح پر خواتین کے کردار، معاشی ترقی میں ان کے بڑھتے ہوئے اثر، اور نئے دور کے سماجی ڈھانچوں پر بھرپور بحث کا مرکز بنا۔