لاہور / اسلام آباد / پشاور: ملک کے مختلف علاقوں میں آسمان نے قیامت برسائی، زمین لرز اٹھی، اور طوفانی ہواؤں کے ساتھ ہونے والی شدید بارشوں نے تباہی کی داستانیں رقم کر ڈالیں۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 19 ہو چکی ہے جبکہ 90 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب سینکڑوں گھروں، دکانوں اور فصلوں کو نقصان پہنچا، درجنوں درخت جڑ سے اکھڑ گئے اور ملک بھر میں بجلی کا نظام مفلوج ہو گیا۔
پنجاب میں سب سے زیادہ جانی نقصان، المناک مناظر
پنجاب وہ بدقسمت صوبہ رہا جہاں سب سے زیادہ انسانی جانوں کا نقصان ہوا۔ پراوِنشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) اور ریسکیو 1122 کی رپورٹ کے مطابق:
لاہور اور جہلم میں 3،3 افراد جاں بحق
سیالکوٹ اور مظفرگڑھ میں 2،2 افراد کی موت
شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، اٹک، ملتان، راجن پور، حافظ آباد، میانوالی، جھنگ اور لیہ میں ایک، ایک جان گئی
زیادہ تر ہلاکتیں دیواریں یا چھتیں گرنے سے ہوئیں، جن میں بچے، بزرگ اور مزدور شامل ہیں۔
شیخوپورہ میں فیکٹری کی چھت گرنے سے ایک مزدور جاں بحق اور 5 زخمی ہوئے، جبکہ راولپنڈی کے فوجی کالونی میں ایک بزرگ شہری دیوار کے نیچے دب کر زندگی کی بازی ہار گیا۔ اٹک کے جند میں ایک معصوم بچہ اسی طرح جاں بحق ہوا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تیز ہواؤں، ژالہ باری اور موسلا دھار بارش نے شہریوں کو حیران کر دیا۔ متعدد علاقوں میں درخت گرے، جبکہ نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔
لاہور میں واسا کی مشینری مکمل طور پر متحرک ہو گئی ہے تاکہ نشیبی علاقوں سے پانی نکالا جا سکے۔
خیبر پختونخوا میں اگرچہ کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا، لیکن قدرتی آفات نے بجلی کے نظام اور زرعی شعبے کو شدید نقصان پہنچایا۔ پیسکو (PESCO) کے مطابق 113 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر گئے جس سے پشاور، سوات، مردان، خیبر، صوابی، ایبٹ آباد اور مانسہرہ کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے۔
سوات کےمینگورہ شہر میں امتحانی مراکزاندھیرے میں ڈوب گئے،طلبہ کو موم بتیوں کی روشنی میں پرچے دینا پڑے۔
موٹر وے پولیس نے حفاظتی اقدامات کے تحت ایم2، ایم3 اور لاہور-سیالکوٹ سیکشن سمیت کئی راستے بند کر دیے۔
ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاتھیا نے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ریسکیو اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے زخمیوں کو فوری طبی امداد کی یقین دہانی کروائی ہے اور امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں مصروفِ عمل ہیں۔
محکمہ موسمیات نے اتوار کے روز بھی آندھی، ژالہ باری اور طوفانی بارش کی پیش گوئی کرتے ہوئے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، کھلے مقامات پر نہ جائیں اور موسم کی تازہ ترین صورتحال سے باخبر رہیں۔
یہ آندھی اور بارش محض ایک قدرتی آفت نہیں، بلکہ ایک تنبیہ ہے کہ ہمیں قدرتی نظام سے ہم آہنگ ہو کر رہنے کی ضرورت ہے، ورنہ نتائج روز بروز سنگین تر ہوتے جائیں گے۔