پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں حکومتی دلچسپی ایک نئے اور واضح موڑ پر پہنچ گئی ہے۔
حالیہ دنوں میں وفاقی حکومت نے کرپٹو کرنسی اور بلاک چین ٹیکنالوجی جیسے حساس اور ابھرتے ہوئے شعبوں میں مؤثر پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت معروف سماجی رہنما اور بلاک چین ماہر بلال بن ثاقب کو وزیرِ اعظم کا معاونِ خصوصی برائے بلاک چین اور کرپٹو مقرر کر دیا گیا ہے۔
ان کی یہ تقرری وزیرِ مملکت کے برابر درجہ رکھتی ہے، جیسا کہ پیر کے روز جاری ہونے والے سرکاری نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا۔
بلال بن ثاقب ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں جو نہ صرف سماجی بہبود کے میدان میں متحرک ہیں بلکہ عالمی سطح پر ڈیجیٹل اثاثوں، کرپٹو کرنسی، اور بلاک چین جیسے پیچیدہ شعبوں میں بھی اپنی مہارت اور بصیرت کے باعث جانے جاتے ہیں۔
ان کا تعلق لاہور سے ہے اور وہ لندن اسکول آف اکنامکس سے سماجی جدت اور کاروباری حکمتِ عملی میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں۔
برطانیہ میں مختلف کمپنیوں کے ساتھ بطور ڈائریکٹر وابستگی کے علاوہ، انہوں نے وہاں کی نیشنل ہیلتھ سروس کے لیے نمایاں خدمات انجام دی ہیں، جس کے اعتراف میں 2023 میں انہیں ممبر آف دی برٹش ایمپائر (MBE) کا اعزاز دیا گیا۔ وہ فوربس ایشیا کی ’30 انڈر 30‘ فہرست میں بھی شامل ہو چکے ہیں، جو نوجوان عالمی رہنماؤں کے لیے ایک باوقار اعزاز ہے۔
بلال بن ثاقب نے پاکستان کرپٹو کونسل کے بانی سربراہ کے طور پر بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ مارچ 2025 میں قائم ہونے والی اس کونسل کا بنیادی مقصد ملک میں بلاک چین، کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل معیشت کے لیے پالیسی اور قانونی بنیادوں کو واضح اور مستحکم کرنا تھا۔
اپنی سربراہی کے دوران، بلال نے کئی بین الاقوامی اداروں سے شراکت داری کی، جن میں ڈی سینٹرلائزڈ فنانس پلیٹ فارم ورلڈ لبرٹی فنانشل اور عالمی شہرت یافتہ کرپٹو ایکسچینج بائنانس شامل ہیں۔
بلال بن ثاقب نے بائنانس کے بانی چانگ پینگ ژاؤ کو پاکستان کرپٹو کونسل کا اسٹریٹجک ایڈوائزر بھی مقرر کیا، جو ملک کے لیے ایک بڑی سفارتی اور معاشی کامیابی تصور کی گئی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے ساتھ وہ بطور چیف ایڈوائزر خدمات انجام دے چکے ہیں، اور اس تعلق نے انہیں حکومتی پالیسی سازی سے گہرائی میں متعارف کروایا، خاص طور پر ڈیجیٹل معیشت اور بلاک چین پر مبنی اقدامات کے حوالے سے۔
حکومتِ پاکستان کے مطابق، بلال کی تقرری محض ایک فرد کا انتخاب نہیں بلکہ ایک قومی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کو ایک ادارہ جاتی بنیاد پر مستحکم کرنا ہے۔
یہ تقرری ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب ملک میں کرپٹو کرنسی کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور مختلف جائزوں کے مطابق اس وقت پاکستان میں 1.5 سے 2 کروڑ کے درمیان کرپٹو صارفین موجود ہیں۔
بلال بن ثاقب کے مطابق، پاکستان اب ان چند ممالک کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے جہاں کرپٹو کرنسی کو نہایت تیزی سے اپنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نوجوان آبادی، ڈیجیٹل سوجھ بوجھ، اور فری لانسنگ کی بڑھتی ہوئی صنعت وہ عوامل ہیں جو پاکستان کو عالمی ڈیجیٹل معیشت میں ایک مستحکم مقام دلا سکتے ہیں۔
یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ حالیہ مہینوں میں حکومت نے دو ہزار میگاواٹ اضافی بجلی کو بٹ کوائن مائننگ اور مصنوعی ذہانت پر مبنی ڈیٹا سینٹرز کے لیے مخصوص کر دیا ہے۔
بلال کے بقول، یہ اقدام پاکستان کی غیر استعمال شدہ توانائی کو ڈیجیٹل اثاثوں کی شکل میں اقتصادی ترقی کے لیے استعمال کرنے کی ایک تاریخ ساز کوشش ہے، جو ملک کی مالی خودمختاری اور تکنیکی ترقی کی راہ میں ایک سنگِ میل ثابت ہو سکتی ہے۔
پاکستان کرپٹو کونسل کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلال بن ثاقب کی زیر قیادت نہ صرف حکومتی اداروں اور نجی شعبے کے درمیان ہم آہنگی بڑھے گی بلکہ بلاک چین اور کرپٹو کرنسی جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری اور تربیت کے مواقع میں بھی وسعت آئے گی، جس سے ملک کے لاکھوں نوجوانوں کے لیے روزگار کے دروازے کھلیں گے۔
گویا بلال بن ثاقب کی تعیناتی پاکستان کے لیے محض ایک انتظامی فیصلہ نہیں بلکہ ڈیجیٹل ترقی، اقتصادی خوشحالی اور عالمی معیارات سے ہم آہنگ ہونے کی جانب ایک جرات مندانہ اور دور اندیش قدم ہے۔