وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے پیر کے روز اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران ملکی معیشت کی موجودہ صورتحال اور آئندہ مالیاتی سال کے بجٹ سے متعلق اہم نکات بیان کیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت تنخواہ دار طبقے پر مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کر رہی ہے کیونکہ اس وقت تنخواہوں کی ادائیگی کے فوراً بعد ہی اس پر ٹیکس کی کٹوتی ہو جاتی ہے، جو عام لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔
محمد اورنگزیب نے ملک کی معاشی کارکردگی کو نہایت مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی معیشت نے حالیہ عرصے میں غیر متوقع حد تک بہتری دکھائی ہے، جس پر نہ صرف ملکی ماہرین بلکہ عالمی ادارے بھی حیرت زدہ ہیں اور اس کی کھل کر تعریف کر رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ بجٹ کی تیاری اور اصلاحات کا عمل تیزی سے جاری ہے، جس کا مقصد صرف آمدنی اور اخراجات کا توازن قائم کرنا نہیں بلکہ ملک کی معاشی سمت کو بہتر بنانا اور مستحکم کرنا ہے۔
وزیر خزانہ نے اس موقع پر کہا کہ پنشن کے نظام میں بھی اصلاحات کی جا رہی ہیں، جن کے نتیجے میں اس میں خاطر خواہ بہتری متوقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹیکس نظام کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں انسانی مداخلت کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
محمد اورنگزیب نے تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس جمع کرنے کے طریقہ کار کو آسان بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس حوالے سے آسان اور سہل طریقہ کار متعارف کروانے پر کام کر رہی ہے تاکہ عام شہریوں کو ٹیکس کے نظام میں سہولت ہو۔
انہوں نے کہا کہ حکومت طویل مدتی اصلاحات کے لیے پرعزم ہے اور اس کا مقصد قرضوں کے بوجھ کو کم کرنا اور معیشت کی پائیداری کو بڑھانا ہے۔
وزیرِ خزانہ نے معاشی صورتحال پر پالیسی ریٹ میں کمی کے مثبت اثرات کی توقع ظاہر کی اور کہا کہ اس اقدام سے معیشت میں استحکام اور ترقی کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کو تیز کیا جا رہا ہے اور توانائی کے شعبے سمیت دیگر اہم شعبوں میں بھی اصلاحات پر کام جاری ہے۔ انہوں نے اس کے علاوہ رائٹ سائزنگ کے حوالے سے حکومتی منصوبوں کا بھی ذکر کیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ انہوں نے ورلڈ بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ انفراسٹرکچر کے حوالے سے بات چیت کی ہے تاکہ مالی معاونت اور تکنیکی مدد سے ملک کی ترقی کو تیز کیا جا سکے۔
محمد اورنگزیب نے موسمیاتی تبدیلی کو ملکی ترقی کے لیے ایک اہم چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم ماحولیاتی تبدیلیوں اور انسانی عوامل پر قابو نہیں پائیں گے، اپنے ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکیں گے۔
انہوں نے لندن اور واشنگٹن میں سرمایہ کاروں سے ملاقات کے مثبت اثرات کا بھی ذکر کیا، جن سے امید ہے کہ ملکی معیشت کو مضبوطی ملے گی اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔