دوشنبے:وزیراعظم شہباز شریف کا تاجکستان کا دو روزہ دورہ نئی تاریخ رقم کر گیاہےدارالحکومت دوشنبے میں تاجک صدر امام علی رحمان سے ملاقات کے دوران پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہوا۔ سیاست، معیشت، توانائی، سلامتی، ثقافت اور تعلیم سمیت ہر شعبہ زیرِ بحث آیا اور تعاون کے دروازے مزید وسیع کرنے پر غیر معمولی اتفاق رائے سامنے آیا۔
یہ دورہ 29 سے 31 مئی تک منعقد ہونے والی گلیشیئرز پریزرویشن کانفرنس میں شرکت کی دعوت پر عمل میں آیا، جہاں وزیراعظم نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا۔
مگر سب سے اہم پیش رفت وزیراعظم اور صدر امام علی رحمان کی تفصیلی ملاقات تھی، جس میں دوطرفہ تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے سرمایہ کاری کو فروغ دینے، تعلیمی و ثقافتی روابط بڑھانے، اور عوامی سطح پر تعلقات کو مستحکم کرنے جیسے اقدامات پر فعال حکمت عملی ترتیب دینے پر زور دیا۔
ملاقات میں 2024 میں وزیراعظم کے دورۂ دوشنبے کے دوران طے پانے والے تاریخی اسٹریٹجک شراکت داری معاہدے پر بھی گفتگو ہوئی، جو دونوں ممالک کے درمیان باہمی مفادات کے فروغ کی ایک مضبوط بنیاد بن چکا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے واضح کیا کہ پاکستان اور تاجکستان صرف جغرافیائی ہمسائے ہی نہیں بلکہ تاریخ، ثقافت اور بھائی چارے میں بندھے ہوئے وہ ساتھی ہیں جن کے درمیان تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا وقت آن پہنچا ہے۔
اقتصادی میدان میں بھی اہم فیصلے ہوئے۔پاکستان تاجکستان مشترکہ کمیشن برائے تجارت، اقتصادی و سائنسی تکنیکی تعاون کے ساتویں اجلاس میں طے شدہ نکات کو عملی جامہ پہنانے پر مکمل اتفاق کیا گیا۔
دفاع و سلامتی کے امور میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر زور دیتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے سرحد پار جرائم، دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ دورہ نہ صرف ایک سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، بلکہ اسے وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے درمیان بڑھتے ہوئے روابط کا مظہر بھی سمجھا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ رابطے نہ صرف علاقائی امن کو تقویت دیں گے بلکہ اقتصادی ترقی، ثقافتی ہم آہنگی اور توانائی کے اشتراک کو بھی نئی جہت عطا کریں گے۔