اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پارٹی پر تمام قانونی و آئینی راستے بند کر دیے گئے ہیں، اس لیے وہ اب خود اڈیالہ جیل سے احتجاجی تحریک کی قیادت کریں گے۔ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر جاری ایک پیغام میں عمران خان نے ملک میں ’’جنگل کا قانون‘‘ نافذ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ جیل سے بطور پارٹی سربراہ ملک گیر تحریک کا آغاز کریں گے، جبکہ باہر ان کی نمائندگی عمر ایوب کریں گے اور قانونی معاملات کی نگرانی سلمان اکرم راجہ کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ تحریک کا باقاعدہ لائحہ عمل چند روز میں عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا، اور اس میں تحریک تحفظ آئین، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اور ماہرنگ بلوچ سمیت تمام سیاسی اتحادیوں کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ احتجاجی تحریک مسلسل، پرامن اور ملک گیر ہوگی جسے کوئی طاقت نہیں روک سکے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ شاید ایک بار پھر ان کی جیل میں ملاقاتوں پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے، لیکن عوام کو اب خود پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے کھڑا ہونا ہوگا۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے اسلام آباد میں اسنائپرز کی موجودگی کا دعویٰ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں پر براہ راست فائرنگ کی جاتی ہے، اور جو ظلم تحریک انصاف کے کارکنوں پر ہوا ہے وہ ملکی تاریخ میں کسی جماعت کے ساتھ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ جیل کاٹ سکتے ہیں تو دیگر پارٹی کارکنوں کو بھی قربانی دینے سے نہیں گھبرانا چاہیے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ماضی میں سب کو پارٹی بنی بنائی ملی، مگر اب ایک مشکل وقت ہے جو سب کے لیے امتحان بن چکا ہے۔
سمبڑیال کے ضمنی الیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ عوام کا فیصلہ 8 فروری کو آ چکا تھا، مگر ضمنی انتخاب میں بھی دھاندلی کر کے عوامی مینڈیٹ کو روند دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے 8 فروری کا دو تہائی مینڈیٹ چرایا، وہ ہمیں ضمنی انتخاب کیسے جیتنے دیتے؟ کیونکہ انہیں یہی خوف ہے کہ میں جیل سے باہر نہ آ جاؤں۔ انہوں نے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو ’’سیاسی لاشیں‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان جماعتوں کی اب کوئی عوامی حیثیت نہیں رہی اور ان کے رہنماؤں کو اپنے اصل ٹھکانوں، یعنی لندن، واپس چلے جانا چاہیے۔
عمران خان نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کو کچلنے کا منصوبہ ’لندن پلان‘ کا حصہ تھا، اور نو مئی کے واقعات بھی اسی منصوبے کے تحت کروائے گئے تاکہ پارٹی کو توڑا جا سکے۔ انہوں نے عدلیہ کو مفلوج قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب مخصوص نشستوں پر بھی شب خون مارا جا رہا ہے اور آئینی ترمیم کے ذریعے ہماری نمائندگی چھینی جا رہی ہے۔ حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے عمران خان نے واضح کیا کہ وہ اس حکومت سے کوئی بات چیت نہیں کریں گے جو دو این آر اوز کی پیداوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں شامل رہنماؤں نے پہلے پرویز مشرف اور پھر جنرل باجوہ سے این آر او لے کر اپنی چوریاں معاف کروائیں۔
عمران خان نے کہا کہ وہ پچھلے دو سال سے قید میں ہیں اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی 14 ماہ سے قید میں رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ سب کچھ کسی ذاتی فائدے کے لیے نہیں بلکہ قوم کی خاطر برداشت کر رہے ہیں، اور کسی قیمت پر کوئی ڈیل نہیں کریں گے۔ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ کو تحریک انصاف کی ضرورت ہے، مجھے آپ کی کوئی ضرورت نہیں، کیونکہ اصل طاقت اسی کے پاس ہوتی ہے جس کے ساتھ عوام کھڑے ہوں۔
عمران خان نے اپنے پیغام کے اختتام پر کہا کہ اس وقت پاکستان کو شدید اتحاد کی ضرورت ہے کیونکہ ملک کو تین بڑے چیلنجز کا سامنا ہے: بھارت کے ممکنہ حملے کا خطرہ کیونکہ مودی حکومت سیاسی نقصان کے بعد شدید غصے میں ہے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں مسلسل دہشت گردی کے واقعات جن میں معصوم لوگ شہید ہو رہے ہیں، اور تیسرا چیلنج ملک کی تباہ حال معیشت ہے جس کی وجہ سے سرمایہ دار اور نوجوان مسلسل بیرونِ ملک منتقل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ جس ملک میں انصاف نہ ہو وہاں سرمایہ کاری نہیں آتی، اور جب تک عوامی منشاء کی حکومت قائم نہیں ہو گی، معیشت کی بحالی صرف ایک خواب ہی رہے گی۔