مکہ مکرمہ میں رواں برس غلافِ کعبہ کی حوالگی ایک نہایت پروقار تقریب میں انجام دی گئی، جس میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی نمائندگی کرتے ہوئے مکہ ریجن کے نائب گورنر اور مرکزی حج کمیٹی کے نائب صدر شہزادہ سعود بن مشعل بن عبدالعزیز نے یہ فریضہ انجام دیا۔
اس اہم موقع پر کلید بردارِ کعبہ خاندان کے نائب عبدالمالک بن طہ الشیبی نے غلاف وصول کیا، جبکہ حوالگی کے باضابطہ عمل کو قانونی شکل دینے کے لیے وزیر حج و عمرہ اور مسجد الحرام و مسجد نبوی کے امور کی جنرل اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے سربراہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے بھی دستخط کیے۔
یہ رسمی کارروائی غلافِ کعبہ کے احترام اور قدامت پر مبنی روایت کا تسلسل ہے، جو اب محرم الحرام کے آغاز پر ادا کی جاتی ہے۔
ماضی میں کئی دہائیوں تک غلافِ کعبہ ہر سال نویں ذوالحجہ کی صبح اس وقت بدلا جاتا تھا جب حجاج کرام میدان عرفات کی طرف روانہ ہو چکے ہوتے، مگر حالیہ برسوں میں اس رسم کو اسلامی سال کے ابتدائی دن سے منسلک کر دیا گیا ہے۔
غلافِ کعبہ کی تیاری کا عمل ایک نہایت مہارت طلب اور باریک بینی سے بھرپور مرحلہ ہوتا ہے، جو سعودی حکومت کے زیر اہتمام قائم کیے گئے خصوصی ادارے ’’کنگ عبدالعزیز کمپلیکس‘‘ میں انجام دیا جاتا ہے۔
اس عظیم کام میں اعلیٰ ترین معیار کے خام ریشم کی ہزاروں کلوگرام مقدار استعمال کی جاتی ہے، جسے جدید ترین جیکوارڈ مشینوں کے ذریعے انتہائی دیدہ زیب اور باریک نقش و نگار کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے۔
تیاری کے عمل میں صرف ریشم ہی نہیں بلکہ قیمتی دھاتوں کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ سنہری اور چاندی کے دھاگے غلاف کی خوبصورتی اور عظمت کو دوچند کر دیتے ہیں۔
اندازاً 120 کلوگرام خالص سونے کا دھاگا اور 100 کلوگرام چاندی کے تار استعمال کیے جاتے ہیں، جو قرآن پاک کی آیات اور دیگر مقدس کلمات کو غلاف پر کشیدہ کرنے میں صرف کیے جاتے ہیں۔ ہر سال یہ دھاگے مہارت رکھنے والے ماہر کاریگروں کے ہاتھوں سے غلاف میں شامل کیے جاتے ہیں۔
غلافِ کعبہ صرف ایک پارچہ نہیں بلکہ ایک روحانی علامت ہے جو پوری امت مسلمہ کے لیے تقدس، وحدت اور عقیدت کا مظہر ہے۔
اس کی تیاری، حوالگی اور تبدیلی کا عمل نہ صرف مذہبی اہمیت رکھتا ہے بلکہ سعودی حکومت کی جانب سے اسلامی شعائر کے تحفظ اور خدمت حرمین شریفین کے جذبے کا اظہار بھی ہے۔
یہ تمام کارروائی اس بات کی غماز ہے کہ سعودی مملکت حرمین شریفین کے معاملات میں کس قدر باریکی اور احساسِ ذمہ داری سے کام لیتی ہے۔
شہزادہ سعود بن مشعل کی طرف سے انجام دی گئی یہ نیابت، نہ صرف ایک رسمی فریضہ تھا بلکہ شاہی خاندان کی طرف سے حرم کے متولیوں کے ساتھ تعاون اور احترام کا عملی مظاہرہ بھی تھا۔
اس طرح غلافِ کعبہ کی نئی تاریخ کے تحت یکم محرم الحرام کو ہونے والی تبدیلی، ایک نئی روایت کا حصہ بن چکی ہے، جو اسلامی کیلنڈر کے آغاز کے ساتھ جڑی ہوئی ایک بابرکت علامت کے طور پر سامنے آتی ہے۔