اوٹاوا/البرٹا:کینیڈا نے عالمی سفارت کاری کی دنیا میں ایک غیر متوقع اور اہم قدم اٹھاتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو رواں ہفتے البرٹا کے خوبصورت سیاحتی مقام "کیناناسکس” میں ہونے والے G7 سربراہی اجلاس میں شرکت کی باضابطہ دعوت دے دی ہے۔ یہ انکشاف گلوبل نیوز کی خصوصی رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔
فی الحال یہ واضح نہیں کہ سعودی ولی عہد اس دعوت کو قبول کریں گے یا نہیں، تاہم یہ مسلسل دوسرا موقع ہے کہ انہیں G7 اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے،گزشتہ برس اٹلی میں ہونے والی کانفرنس میں بھی انہیں مدعو کیا گیا تھا، مگر انہوں نے شرکت نہیں کی تھی۔
سفارتی یخ بستگی کے بعد گرمجوشی کی نئی فضا بن گئی ہے،یہ دعوت ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی کی قیادت میں حکومت نے حالیہ دنوں میں ان عالمی رہنماؤں سے رابطے بحال کیے ہیں جن کے ساتھ ماضی میں تعلقات کشیدہ رہے۔ سعودی عرب کے ساتھ 2018 میں ہونے والا سخت سفارتی تنازع اس کی نمایاں مثال ہے، جب انسانی حقوق کے معاملے پر کشیدگی اس قدر بڑھی کہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا۔
سعودی عرب آج کل مشرقِ وسطیٰ میں امن مذاکرات کا ایک نمایاں چہرہ بن چکا ہے۔ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے تناظر میں سعودی حکومت نے جنگ بندی کی کوششوں کی حمایت کی ہے۔ ساتھ ہی، یوکرین میں جاری روسی جارحیت کو ختم کرنے کے لیے سعودی میزبانی میں امریکہ کے ساتھ اہم مذاکرات بھی ہو چکے ہیں، یہی موضوعات G7 اجلاس میں مرکزِ نگاہ ہوں گے۔
اگرچہ شہزادہ محمد بن سلمان نے خواتین کے حقوق میں بہتری کے دعوے کیے ہیں، تاہم انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں اور کینیڈا خود ان کے اقدامات پر تنقید کرتی آئی ہیں۔ 2018 میں، کینیڈا کی جانب سے خواتین کارکنان کی رہائی کے مطالبے پر سعودی عرب نے سخت ردعمل دیا تھا، جس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات منجمد ہو گئے تھے۔
اس سے چند ماہ بعد صحافی جمال خاشقجی کا سعودی قونصل خانے میں بہیمانہ قتل عالمی سطح پر ہنگامہ خیز ثابت ہوا۔ کینیڈا نے اس قتل سے وابستہ درجنوں سعودی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کیں، جبکہ سعودی عرب نے ولی عہد کے ملوث ہونے کے امریکی الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا۔
2023 میں دونوں ممالک نے تعلقات میں برف پگھلانے کا آغاز کیا. نئے سفیروں کی تعیناتی ہوئی، اور سعودی ایئر لائن نے کینیڈا کے لیے پروازیں بحال کیں۔ اسی تناظر میں ولی عہد کو G7 میں دعوت دینا ایک نئی پیش رفت ہے، جو مستقبل میں تعلقات کی مکمل بحالی کا عندیہ بھی ہو سکتی ہے۔
سعودی ولی عہد حالیہ مہینوں میں عالمی سطح پر ایک فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ دورے کے دوران انہوں نے شہزادہ محمد بن سلمان کو اپنا "قریبی دوست” قرار دیا اور ان کی جدید اصلاحات کو سراہا۔
کینیڈا کی جانب سے ولی عہد کو دعوت دینا صرف ایک سفارتی روایت نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا سیاسی پیغام ہے — کہ کینیڈا بدلتے عالمی حالات کے تناظر میں اپنی خارجہ پالیسی کو توازن، حقیقت پسندی اور مفاہمت کی نئی راہوں پر گامزن کرنا چاہتا ہے۔