بین الاقوامی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کا غزہ کے لیے امدادی مشن ناکام ہو گیا، جب اسرائیلی بحریہ نے انہیں اور دیگر کارکنوں کو بین الاقوامی پانیوں میں گرفتار کر لیا۔ یہ واقعہ ایک سنسنی خیز ڈرامے کی طرح پیش آیا، جہاں فوجیوں نے "میڈلین” کشتی پر چڑھائی کر کے تمام عملے کو حراست میں لے لیا۔
دلچسپ بات یہ کہ محض 24 گھنٹے بعد ہی گریٹا کو فرانس کے لیے پرواز پر بٹھا دیا گیا – اسرائیلی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پر اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے ایک طنزیہ انداز اپنایا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب "فریڈم فلوٹیلا کولیشن” کے تحت بین الاقوامی کارکنوں کا ایک گروپ غزہ کی ناکہ بندی توڑنے اور امدادی سامان پہنچانے کی کوشش کر رہا تھا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارکن غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے، جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس عمل کو "بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی” قرار دیا ہے۔ فرانس نے اپنے پانچ شہریوں کی رہائی کے لیے فوری طور پر سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں، جن میں سے ایک رضاکارانہ طور پر واپس جا رہا ہے جبکہ باقی کو جبری طور پر ڈیپورٹ کیا جا سکتا ہے۔
ترکی نے اس اقدام کو "ریاستی دہشت گردی” قرار دیتے ہوئے اسرائیل کی شدید مذمت کی ہے، جبکہ یورپی یونین کے ارکان میں اس واقعے پر اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔
گریٹا تھنبرگ، جو اس وقت تک اس معاملے پر خاموش ہیں، ان کے سابقہ بیان "ہم آپ کو معاف نہیں کریں گے” کو سوشل میڈیا پر دوبارہ وائرل کیا جا رہا ہے۔ کیا یہ واقعہ اسرائیل-فلسطین تنازعے میں نئی بین الاقوامی مداخلت کا باعث بنے گا؟ یا پھر یہ محض ایک میڈیا ڈرامہ ہے جس کا مقصد غزہ بحران پر توجہ مرکوز کرنا ہے؟ دنیا اس نئے تنازعے پر آنکھیں جمائے بیٹھی ہے