واشنگٹن : امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار نہ صرف اہم بلکہ غیر معمولی نوعیت کا ہے، اور امریکا بھارت سے تعلقات کے لیے پاکستان سے اپنا رشتہ کمزور نہیں کر سکتا۔
امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے جنرل کوریلا نے پاکستان کو انسداد دہشتگردی کا ایک قابلِ اعتماد شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان کی قربانیاں اور اس کی خدمات عالمی سطح پر تسلیم کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ داعش خراسان اس وقت دنیا کی سب سے سرگرم دہشتگرد تنظیموں میں شامل ہے اور اس کے خلاف پاکستان کے ساتھ انٹیلیجنس تعاون کی بدولت کئی بڑی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ ’’پاکستانی حکام نے اہم معلومات فراہم کیں جن کے نتیجے میں داعش خراسان کے درجنوں شدت پسند مارے گئے یا گرفتار ہوئے، جن میں تنظیم کے پانچ انتہائی مطلوب رہنما بھی شامل ہیں۔
جنرل کوریلا نے انکشاف کیا کہ ایبے گیٹ دھماکے کے ماسٹر مائنڈ جعفر کی گرفتاری اور امریکا کے حوالے کیے جانے کی اطلاع چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے خود براہ راست دی۔
انہوں نے بتایا کہ 2024 کے آغاز سے پاکستان کے مغربی علاقوں میں دہشتگردی کے 1,000 سے زائد حملے ہو چکے ہیں، جن میں 700 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 2,500 سے زائد زخمی ہوئے۔
جنرل کوریلا نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے نہ صرف امریکی افواج کو افغانستان میں جنگ کے دوران اہم لاجسٹک معاونت فراہم کی بلکہ آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد جیسے بڑے فوجی اقدامات کے ذریعے دہشتگردی کے خلاف بھرپور کارروائیاں کیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان کی انٹیلیجنس شیئرنگ کی بدولت امریکا نے داعش اور القاعدہ کی کئی خطرناک سازشیں ناکام بنائیں۔
اس موقع پر جنرل کوریلا نے زور دیتے ہوئے کہاکہ ہمیں پاکستان اور بھارت دونوں سے تعلقات رکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ کوئی دو طرفہ فیصلہ نہیں کہ اگر بھارت سے تعلقات ہوں تو پاکستان کو چھوڑ دیں۔ ہم بھارت کے لیے پاکستان سے تعلقات خراب نہیں کر سکتے۔ پاکستان سے تعلق ہمارے قومی سلامتی کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ داعش خراسان اب بھی خطرہ ہے، لیکن پاکستان کی کارروائیوں کے نتیجے میں تنظیم کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اس کی سرگرمیوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔